قبل از وقت انتخابات کرانا ٹی آر ایس کیلئے خودکشی ؟

تاریخ گواہ ہے کسی بھی حکومت کو جلد انتخابات کرانا مہنگا پڑا

حیدرآباد۔ 23 اگست (سیاست نیوز) قبل از وقت انتخابات کرانا ٹی آر ایس کیلئے خطرہ کی گھنٹی ثابت ہوگا۔ متحدہ آندھرا پردیش میں تین مرتبہ کرائے گئے جلد انتخابات حکمران جماعتوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔ اگر کے سی آر وقت سے پہلے انتخابات کراتے ہیں تو یہ ان کیلئے خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا۔ چندرا بابو نائیڈو، این ٹی آر، وجئے بھاسکر ریڈی کے علاوہ اٹل بہاری واجپائی کیلئے قبل از وقت انتخابات کرانا مایوس کن ثابت ہوا ہے جبکہ ایک سال قبل انتخابات کراتے ہوئے اندرا گاندھی کامیاب ہوئی تھیں۔ جلد انتخابات کرانے سے فائدہ حکمران جماعتوں کو ہوگا یا اصل اپوزیشن کو فی الحال اس پر رائے دینا قبل از وقت ہوگا مگر تاریخ گواہ ہے اس طرح کی حماقت کرنے والی حکمران جماعتوں کو منھ کی کھانی پڑی ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش میں تین مرتبہ منعقد ہونے والے قبل از وقت انتخابات میں حکمران جماعتوں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نکسلائیٹ حملے میں بال بال بچ گئے۔ 2004ء کے بجائے چندرا بابو نائیڈو نے ہمدردی کی لہر سے فائدہ اٹھانے کیلئے نومبر 2003ء میں اسمبلی تحلیل کردی تاہم الیکشن کمیشن نے مقررہ وقت پر 2004ء میں ہی انتخابات کرائے جس میں چندرا بابو نائیڈو کی حکمت عملی ناکام ہوگئی۔ راج شیکھر ریڈی کی قیادت میں کانگریس کامیاب ہوگئی۔ آندھرا پردیش کی تشکیل سے 1978ء تک شیڈول کے مطابق انتخابات منعقد ہوئے 1982ء میں فلم اسٹار سے سیاست داں بن جانے والے این ٹی آر کی جانب سے تلگو دیشم پارٹی کی تشکیل دینے پر اس وقت پہلی مرتبہ کانگریس نے قبل از وقت انتخابات کو ترجیح دی ہے۔ شیڈول کے مطابق اگست 1983ء میں انتخابات منعقد ہونے والے تھے تاہم اس وقت چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز وجئے بھاسکر ریڈی نے پارٹی ہائی کمان سے منظوری حاصل کرتے ہوئے جنوری میں انتخابات کرائے تلگو دیشم کی لہر میں کانگریس کو شکست ہوگئی۔ تلگو دیشم کو 202 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوگئی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد کانگریس کیلئے جو ہمدردی کی لہر پیدا ہوئی تھی، اس کی پرواہ نہ کرکے این ٹی آر نے 14 ڈسمبر 1984ء کو اس وقت کے گورنر شنکر دیال شرما سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کی، اس کے بعد 1985میں منعقدہ انتخابات میں تلگو دیشم نے کامیابی حاصل کی۔ مارچ 1990ء میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنا تھا، لیکن این ٹی آر نے 4 ماہ قبل انتخابات کرائے جس میں تلگو دیشم کو شکست ہوگئی۔ چنا ریڈی کی قیادت میں کانگریس کی 1989ء میں حکومت قائم ہوگئی۔ 1994ء میں شیڈول کے مطابق انتخابات منعقد ہوئے۔ ڈسمبر 1999میں منعقدہ انتخابات کو 2 ماہ قبل اکتوبر میں منعقد کرکے چندرا بابو نائیڈو نے کامیابی حاصل کی تاہم نکسلائیٹ حملے سے پیدا ہونے والی ہمدردی کی لہر سے فائدہ اٹھانے میں چندرا بابو نائیڈو کامیاب نہیں ہوئے۔ اس طرح چندرا بابو نائیڈو، این ٹی آر ایس وجئے بھاسکر ریڈی جلد انتخابات منعقد کراتے ہوئے ناکام ہوگئے۔ 1969ء میں وزیراعظم کے عہدے پر رہنے والی اندرا گاندھی نے کانگریس صدارت سے این لنگمپا کو برطرف کردیا جس سے پارٹی میں پھوٹ پڑ گئی اور کانگریس حکومت اکثریت سے محروم ہوکر اقلیت میں آگئی۔ اس وقت اندرا گاندھی نے پہلی مرتبہ قبل از وقت انتخابات کا سامنا کیا۔ غریبی ہٹاؤ کا نعرہ دیتے ہوئے 352 لوک سبھا حلقوں پر کامیابی حاصل کی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد وزیراعظم بننے والے راجیو گاندھی نے فوری انتخابات کرائے اور کانگریس کو 414 حلقوں پر کامیاب بنا سکے۔ 2004 میں اس وقت کے این ڈی اے سربراہ واجپائی نے قبل ازیں وقت انتخابات کا سامنا کیا اور شکست سے دوچار ہوگئے۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر بھی قبل از وقت انتخابات کی تیاریاں کررہے ہیں۔ اپنے دورۂ دہلی کے دوران اس مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی سے تبادلہ خیال کرچکے ہیں اور راج بھون میں گورنر نرسمہن سے بھی اس مسئلہ پر بات چیت کرچکے ہیں۔ دو دن قبل پرگتی بھون میں وزراء کا 7 گھنٹوں تک اجلاس منعقد کرتے ہوئے ان کی رائے حاصل کرچکے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ وزراء میں اتفاق رائے پیدا نہ ہونے کے سبب قطعی فیصلہ کرنے کا اختیار چیف منسٹر کے سی آر پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ سروے کی بنیاد پر چیف منسٹر کے سی آر 100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں مگر ذہنی حالت کچھ اور ہی ہے۔ جن 25 ارکان اسمبلی کو دوسری پارٹیوں سے ٹی آر ایس میں شامل کیا گیا ہے۔ وہاں ٹی آر ایس کا مقامی کیڈر انہیں ابھی قبول نہیں کرسکا ۔ ایس سی، ایس ٹی کیلئے محفوظ اسمبلی حلقوں میں ٹی آر ایس کا موقف کمزور ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے 24 اسمبلی حلقوں میں بھی ٹی آر ایس کیلئے حالات سازگار نہیں ہیں۔ ان حالت میں سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے۔ قبل از وقت انتخابات کے سی آر کیلئے خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا۔