کولالمپور۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے کولالمپور دورے اور اس کے بعد مقامی لوگوں کی جانب سے شدت پسندانہ نظریات کے خلاف احتجاج کے بعد
ملیشیائی حکومت نے اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کو سخت وارننگ جای کرتے ہوئے کہاکہ یاتو وہ ملکی قوانین کا احترام کریں یا ورنہ سزاء کے لئے تیار ہوجائیں۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ 31مئی کے روز نئی حکومت کے سربراہ مہاتر محمد سے کولالمپور میں وزیراعظم نریند رمودی کی ملاقات کے بعد ملیشیائی حکومت نے نائیک کو سخت ہدایتیں جاری کی ہیں۔
ملیشیاء میں مختلف گروپس نے نائیک کی تقریروں کے خلاف احتجا ج کررہی ہیں‘ ان کا کہنا ہے کہ نفرت پھیلانا اسلامی تعلیما ت کا حصہ نہیں ہے‘ حال ہی میں ائی تبدیلیوں سے واقف ایک فرد کے مطابق ملیشیاء میں مسلم پیشہ وارانہ فرم( ایم ایل ایف)کا یہ بھی یہ بیان ہے کہ وہ اسلام کی تبلیغ کے متعلق نائیک کی کارکردگی سے وہ متفق نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ مغربی ممالک میں نائیک کے داخلہ پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی جس میں کینڈا‘ او ریوکے شامل ہیں اسی طرح شیخ حسینہ کی حکومت نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں نائیک کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
ان کا پیس ٹی وی بھی بنگلہ دیش میں ممنوع ہے۔
ہولی ارسٹین بیکری کو 2016میں نشانہ بنائے جانے کے بعد ڈھاکہ مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ نائیک کی تقریروں سے متاثر ہوکر دہشت گردوں نے اس کاروائی کو انجام دیا ہے اور نائیک کے خلاف کاروائی کا خواہاں ہے۔
مبینہ طور پر دہشت گردو ں کو فروغ دینے کا مبلغ ذاکر نائیک پر الزام عائد کرتے ہوئے اس سے قبل بھی بنگلہ دیش کا ویزا دینے سے انکار کردیاگیاتھا۔
یہاں اس بات کا بھی شبہ ہے کہ پاکستان کے تعلقات پاکستانی حامی جماعت اسلامی سے رابطہ ہے جس کے کچھ لیڈروں کو 1971میں آزادی کی تحریک کے دوران نسل کشی کا مرتکب قراردئے جانے کے بعد سولی پر چڑھا دیاگیاتھا۔
تاہم نائیک نے دہلی اور ساوتھ اشیائی ملک سے نجیب رزاق حکومت کے تحت بڑھتے ہوئے انسداد دہشت گردی تعاون کے باوجود ملیشیائی میں رفیوجی موقف حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں