قاضی کے جاری کردہ طلاق نامے کا قانونی جواز نہیں: مدارس ہائی کورٹ

چینائی:مدراس ہائیکورٹ نے آج رولنگ دی کہ طلاق پر صدر قاضی کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ صرف رائے کی حیثیت سے رکھتا ہے اور اس کاکوئی قانونی جواز نہیں ہے۔

چیف جسٹس ایس کے کول اور ایم ایم سندریش پرمشتمل بنچ نے وکیل اورسابق رکن اسمبلی بدر سید کی دائر کردہ مفادعامہ کی درخواست پر عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے یہ رولنگ دی ۔

بدر سید نے اپنی درخواست میں قاضیوں کے جاری کردہ سرٹیفکیٹس پر جس میں طلاق کی توثیق کی جاتی ہے مذمت اور طرح کے سرٹیفکیٹس ویگر دستاویزاتکی توثیق یا منظورکرنے سے انہیں روکنے کی خواہش کی۔

بنچ نے قاضی ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قاضی کوکوئی عدالتی یا انتظامی اختیار نہیں ہوتا۔

ال آنڈیامسلم پرسنل بورڈاور شریعت ڈیفنس فورم نے یہ موقف پیش کیاتھا کہ صدر قاضی کے جاری کردہ اسنادات کی حیثیت شرعی امور پر دسترس ہونے کی بناء صرف رائے کی ہوتی ہے ۔

اس موقف کی تائید میں مسلم پرسنل لاء ( شریعت) کا اطلاق ایکٹ 1937کی دفعہ 2کو حوالہ دیاگیاتھا۔بدرسید او ردیگر بشمول ویمن لائیرس اسوسیشن نے اس موقف کی تائیدکرتے ہوئے کہاکہ قاضیوں کے جاری کردہ سرٹیفکیٹسسے ازدواجی کاروائیوں میں الجھن پیدا ہورہی ہے اور زوجین بھی یہ جان نہیں پارہے ہیں کہ ان کا جاری کردہ سرٹیفکیٹسکی کیاحیثیت ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے 1997اور2015ء تک جاری کردہ بعض سرٹیفکیٹس بھی پیش کئے جس میں کہاگیا کہ ایک مخصوص تاریخ کو مردکی جانب سے دی گئی طلاق کو اسلامی شریعت کے مطابق عورت کے حق میں درست دیاگیاتھا۔ بنچ نے اس کیس میںآئندہ سماعت 21فبروری کو مقرر کی ہے۔