چینائی:مدراس ہائیکورٹ نے آج رولنگ دی کہ طلاق پر صدر قاضی کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ صرف رائے کی حیثیت سے رکھتا ہے اور اس کاکوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
Triple talaq certificate issued by chief kazi not legal: Madras high court via @htTweets https://t.co/mMTbnr2cTU
— RGICS (@RGICS) January 12, 2017
چیف جسٹس ایس کے کول اور ایم ایم سندریش پرمشتمل بنچ نے وکیل اورسابق رکن اسمبلی بدر سید کی دائر کردہ مفادعامہ کی درخواست پر عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے یہ رولنگ دی ۔
#MadrasHighCourt's interim order: Talaq certificates issued by Qazis invalid. Qazi has no power to certify talaq. pic.twitter.com/48QkMqyLf3
— Economic Times (@EconomicTimes) January 11, 2017
No legal validity for #talaq certificate issued by kazi: #MadrasHighCourt
— All India Radio News (@airnewsalerts) January 11, 2017
بدر سید نے اپنی درخواست میں قاضیوں کے جاری کردہ سرٹیفکیٹس پر جس میں طلاق کی توثیق کی جاتی ہے مذمت اور طرح کے سرٹیفکیٹس ویگر دستاویزاتکی توثیق یا منظورکرنے سے انہیں روکنے کی خواہش کی۔
‘#Talaq certificate by #ChiefKazi not #legal’https://t.co/ibfVhexkw6 #TamilNadu #MadrasHighCourt #UniformCivilCode pic.twitter.com/lZEvcIkRqk
— DT Next (@dt_next) January 12, 2017
بنچ نے قاضی ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قاضی کوکوئی عدالتی یا انتظامی اختیار نہیں ہوتا۔
ال آنڈیامسلم پرسنل بورڈاور شریعت ڈیفنس فورم نے یہ موقف پیش کیاتھا کہ صدر قاضی کے جاری کردہ اسنادات کی حیثیت شرعی امور پر دسترس ہونے کی بناء صرف رائے کی ہوتی ہے ۔
اس موقف کی تائید میں مسلم پرسنل لاء ( شریعت) کا اطلاق ایکٹ 1937کی دفعہ 2کو حوالہ دیاگیاتھا۔بدرسید او ردیگر بشمول ویمن لائیرس اسوسیشن نے اس موقف کی تائیدکرتے ہوئے کہاکہ قاضیوں کے جاری کردہ سرٹیفکیٹسسے ازدواجی کاروائیوں میں الجھن پیدا ہورہی ہے اور زوجین بھی یہ جان نہیں پارہے ہیں کہ ان کا جاری کردہ سرٹیفکیٹسکی کیاحیثیت ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے 1997اور2015ء تک جاری کردہ بعض سرٹیفکیٹس بھی پیش کئے جس میں کہاگیا کہ ایک مخصوص تاریخ کو مردکی جانب سے دی گئی طلاق کو اسلامی شریعت کے مطابق عورت کے حق میں درست دیاگیاتھا۔ بنچ نے اس کیس میںآئندہ سماعت 21فبروری کو مقرر کی ہے۔