ف12فیصد مسلم تحفظات کیلئے جامع حکمت عملی: کے سی آر

تحفظات مسلمانوں کا حق ، حکومت کا احسان نہیں۔ ’سیاست‘ کو اِنٹرویو
رشید الدین
حیدرآباد۔/28جنوری۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے واضح کیا کہ ان کی حکومت مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں 12فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے جامع منصوبہ کیساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ سدھیر کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ کے بعد کابینہ میں تحفظات کے حق میں فیصلہ کیا جائیگا اور ضرورت پڑنے پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے قرارداد منظور کی جائیگی۔ تلنگانہ بھون میں ’’سیاست‘‘ سے خصوصی بات چیت کے دوران چیف منسٹر نے 12فیصد تحفظات سے متعلق اپنے وعدہ پر عمل آوری میں سنجیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ مسلمانوں کو اس بارے میں اندیشوں کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔ تلنگانہ حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ کس طرح مرکز سے تحفظات کے حق میں فیصلہ حاصل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کیلئے بی سی کمیشن کی تشکیل ضروری نہیں ہے اور انہوں نے اس سلسلہ میں ماہرین قانون سے مشاورت کی ہے۔ مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی پسماندگی کا جائزہ لینے کیلئے قائم کردہ سدھیر کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ کافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے اپنا کام تقریباً مکمل کرلیا ہے اور وہ مختلف محکمہ جات سے مسلمانوں کے بارے میں اعداد و شمار اکٹھا کرنے میں مصروف ہے۔ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کمیشن حکومت کو تحفظات کے حق میں سفارشات پیش کریگا۔ کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ میں مسلمانوں کی آبادی 12تا 14فیصد کا اندازہ کیا گیا ہے اور آبادی کے اعتبار سے تحفظات کی فراہمی میں کوئی قانونی یا دستوری رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 50فیصد تحفظات کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے بلکہ 50%سے زائد تحفظات کی صورت میں ٹھوس بنیادوں پر مبنی دلائل پیش کرنے کی گنجائش رکھی ہے۔ اس طرح سپریم کورٹ کی آڑ میں 50%سے زائد تحفظات کی مخالفت کرنا معلومات کی کمی کا نتیجہ ہے۔ ٹاملناڈو اور کرناٹک کی طرز پر تلنگانہ حکومت بھی مسلمانوں کو تحفظات فراہم کریگی۔ انہوں نے بتایا کہ قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد حکومت نے حکمت عملی تیار کرلی ہے جس کے مطابق کمیشن کی رپورٹ کو کابینہ میں منظوری کے بعد مرکز کو روانہ کیا جائیگا۔ ضرورت پڑنے پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے 12%تحفظات کے حق میں قرارداد منظور کی جائے گی۔