فیول قیمتوںمیں اضافہ کے خلاف ’ بھارت بند ‘ کا جزوی اثر

کانگریس ‘ تلگودیشم اور کمیونسٹ جماعتوںکے ہزاروں کارکن گرفتار۔ مختلف مقامات پر احتجاج
حیدرآباد۔10ستمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس و دیگر سیاسی جماعتوںکی جانب سے ایندھن کی قیمتو ںمیں اضافہ کے خلاف بھارت بند کا جزوی اثر دیکھا گیا ۔ ریاست کے بیشتر اضلاع میں بھارت بند کے سبب کچھ حد تک بس خدمات متاثر رہیں ۔ ریاست بھر میں 5 ہزار سے زائد کانگریس ‘ تلگودیشم‘ بائیں بازو اور دیگر جماعتوں کے قائدین کو حراست میں لے کر بند کو ناکام بنا نے کی کوشش کی گئی ۔ صبح کی اولین ساعتوں میں بند کی تائید کرنے والی جماعتوں کے قائدین کی بڑی تعداد کو احتیاطی طور پر حراست میں لے لیا گیا ۔ بعد ازاں مختلف بس ڈپوز کے قریب بس خدمات کو مفلوج کرنے دھرنا منظم کرنے والے قائدین کو حراست میں لے لیا گیا۔جوبلی بس اسٹیشن‘ املی بن بس اسٹیشن کے علاوہ ریاست کے دیگر بس اسٹیشنوں کے قریب زبردست احتجاج کیا گیا جبکہ تلنگانہ کے بیشتر تمام اضلاع میں بازاروں کو جبری طور پر بند کروانے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور نہ ہنگامی خدمات کو معطل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ کانگریس و دیگر جماعتوں کی جانب سے بھارت بند کے جزوی اثر کے سبب ریاست میں کئی تعلیمی اداروں نے حسب معمول خدمات انجام دیں لیکن ان میں طلبہ کی حاضری کم رہی ۔اڈیشنل ڈی جی پی تلنگانہ مسٹر جتیندر نے بتایاکہ 4100 سیاسی قائدین و کارکنوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ شہر میں ایک بس کو نذرآتش کرنے کے علاوہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔ انہوں نے ریاست بھر میں اپوزیشن کے ایندھن کی قیمتو ںمیں اضافہ کے خلاف بند کو مجموعی طور پر پر امن قرار دیا۔ دلسکھ نگر ‘ حیات نگر کے علاوہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں بھی بند کا جزوی اثر دیکھا گیا۔ کریم نگر ‘ ورنگل‘ نظام آباد‘ کھمم‘ عادل آباد میں بند کا اچھا اثر دیکھا گیا ۔ ٹی ایس آر ٹی سی کے مطابق ریاست میں بند کے دوران ابتدائی چند گھنٹوں کے دوران بس خدمات کچھ حد تک متاثر رہیں لیکن دوپہر کے بعد خدمات بحال ہوگئیں ۔ ریاستی و بین ریاستی بسیں معمول کے مطابق چلائی جانے لگیں۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے حکام نے بتایاکہ بھارت بند کا کوئی اثر ریلوے خدمات پر نہیں ہوا اور ریلوے خدمات معمول کے مطابق جاری رہیں۔ تلنگانہ کے بعض اضلاع میں بند کے دوران تعلیمی ادارے اور تجارتی بازار بند رہے اور مختلف مقامات پر بند کی تائید کرنے والی سیاسی جماعتو ںکے قائدین کی جانب سے ریالیاں و احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ریاستی و مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ بعض مقامات پر وزیر اعظم اور مہنگائی کے پتلے نذرآتش کئے گئے جبکہ بیشتر مقامات پر خواتین نے گیاس سیلنڈرس کے ساتھ احتجاج منظم کیا ۔