ائی اے ایس ٹاپر نے تبدیلی لانے ‘ بدعنوانی سے پاک ریاست کا کیااعلان
اتوار کے روز عام آدمی پارٹی کے طرز پر کام کرنے کے بھروسہ کے ساتھ ائی اے ایس ٹاپر شاہ فیصل اور بائیں بازو تنظیم سے وابستہ کارکن شہیلہ رشید نے ریاست میں’’ تبدیلی لانے‘‘ کے لئے ایک نئی پارٹی کااعلان کیا۔
فیصل جنھوں نے حال ہی میں سیول سرویس چھوڑ کر سیاست میں شمولیت اختیار کرلی تھی ‘ ذاتی طور پر دہلی کے چیف منسٹر ارویندکجریوال اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کا حوالہ دیتے ہوئے سری نگر کی ریالی میں کہاکہ ’’ ہوا بدلے گی۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ ان کی پارٹی دی جموں کشمیر پیپلز مومنٹ ’’ بدعنوانی سے پاک‘‘ ریاست کے لئے کام کرے گی۔فیصل کا جلسہ عام وادی کی سب سے بڑی مرکزی دھاری کی سیاسی پارٹیوں کی طرح منظر عام پر ائی‘ اسی کے ساتھ نیشنل کانفرنس‘ اور پیپلزڈیموکرٹیک پارٹی نے سلسلہ وار طریقے سے ساوتھ کشمیر او رنارتھ کشمیر میں اپنی انتخابی مہم کی شروعات کردی۔
فیصل نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ میں نے ہمیشہ کجریوال اور عمران خان کی مثالیں پیش کی ہیں کیونکہ انہوں نے کئی سالوں تک جدوجہد کی مگر ان کا حوصلہ کبھی کمزور نہیں ہوا ‘‘۔
انہوں نے کہاکہ پہلے تو وہ چاہتے تھے کہ کسی منظم سیاسی جماعت میں شامل ہوجائیں ‘ او رجھکاؤ بھی نیشنل کانفرنس کی طرف مگر لوگوں نے مجھے اس وقت زوردیا کہ میں آزادی حکمت عملی اپناؤں۔انہوں نے اپنے مخالفین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ مجھے آر ایس ایس اور بی جے پی کی سازشوں کوروبعمل لانے والے کے طور پر پیش کررہے ہیں
۔انہوں نے کہاکہ ’’ عمران خان نے سیاست میں 22سال بعد ایک الیکشن میں جیت حاصل کی وہاں پر آج بھی کچھ لوگ انہیں فوج کا آدمی کہتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے جب کبھی نئی سونچ ائی تب اس کو مسترد کردیاگیا اور پھر اس کے خلاف سازشیں کی جانے لگیں۔
میں بدسلوکی او رمخالفت کاسامنا کرنے کے لئے پوری طرح تیارہوں‘‘۔فیصل نے کہاکہ ان کی پارٹی کسی علاقے یا مذہب سے منسوب نہیں ہوگی‘ اور ہمارے لئے جموں کے ڈوگراس( ہندو) لداخ کے بدھسٹ اور راجوری او رپونچھ کے مسلمان ایک جیسے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ جب میں نے سیول سرویس دس سال قبل شروع کیاتھا اس وقت میں سونچتا تھا کہ اچھی سڑکیں‘ برقی اور پینے کا پانی زندگی تبدیل کردے گا۔
مگر اب انہیں احساس ہوا کہ لوگوں کی زندگی اور خواتین کا اعزاز محفوظ ہونے تک کوئی کام نہیں کیاجاسکتا۔سابق بیوروکریٹ نے کہاکہ وہ کشمیر تنازع کے پرامن حل کے حامی ہیں جو ریاست کی عوام کی توقعات کے مطابق ہو‘ اور ہندوستان وپاکستان پر زوردیا کہ وہ ایک سہولت فراہم کرنے والا بنے۔
جے این یو کی سابق اسٹوڈنٹ یونین لیڈر شہیلہ رشید نے کہاکہ لوگ سڑکیں ‘ برقی اور پانی چاہتے ہیں مگر’’ ساتھ میںیہ تمام چیزیں سر اٹھاکر حاصل کرنے کاپسند کرتے ہیں نہ کے سرجھکاکر ‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ریاست کے باہر کشمیر کی حفاظت کے لئے مذکورہ نئی پارٹی کام کرے گی ۔پارٹی الیکشن لڑنا چاہتی ہے مگر یہ صاف نہیں کیاکہ مجوزہ الیکشن میں وہ مقابلہ کرے گی یا نہیں۔
نوجوانوں کی طرف سے حمایت کی توقع تو ہے مگر نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی جیسی جماعتوں سے مقابلہ اس کے لئے مشکل کام ہوگا۔ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے پارٹی قائم کرنے کی تقریب شریک ہوئے ۔