کوٹائم:یونیفارم پہنی ہوئی لڑکیوں کی تصوئیر فیس بک پر وائیرل ہونے کے بعد کوٹائم کے اسکول تنازع کا شکار بن گیا۔
فوٹوگرافر زچاریہ پونکوننم نے مبینہ طور پر اسکول یونیفارم کو بیہود ہ قراردیتے ہوئے مذکورہ تصوئیر کو اسی طرح فیس بک پر پوسٹ کردیا۔جس کے بعد اسکول کو نشانہ بناتے ہوئے اس کے خلاف تنقیدیں کی جانی لگیں۔
اسکول نے پانچ رکنی پی ٹی اے ایکزیکٹیو کمیٹی تشکیل دی جس نے شکایتوں کی جانچ کی۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق پی ٹی اے کمیٹی نے ہفتے کی دوپہر کو ایک ایمرجنسی میڈنگ طلب کی۔
رپورٹس کے مطابق واقعہ کے بعد پی ٹی اے نے فیصلہ کیا ہے 5تا10دسویں جماعت کے طالبات کے اسکول یونیفارم میں تبدیلی لائی جائے گی۔
اب وہ متنازع نصف جیاکٹ کے بجائے ڈریس کے اوپر اور کورٹ زیب تن کریں گے جس کا خرچ اسکول برداشت کریگا۔
تصوئیر لینے کے بعد اس کو سرکولیٹ کرنے سے قبل تصوئیر میں موجود لڑکیو ں کے چہرے کو پوشیدہ کردیاگیا تھا تصوئیر پر کیپشن لکھا کہ’’ یہ ارویتورا اسکول کو یونیفارم ہے جس کا استعمال طالبات کررہے ہیں‘ اس کا ڈیزائن کس قدر بیہودہ ہے‘‘۔
پونوکونم نے کہاکہ’’ ان کے ایک دوست نے لڑکیوں کے یونیفارم یہ تصوئیر کھینچ کر مجھکو بھیجی اور میں نے مذکورہ تصوئیر کو فیس بک پرجمعہ کی رات کو پوسٹ کیااور سوشیل میڈیا رہنے والوں کو بیہود ے ڈیزائن پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے اس کو بدلنے کا مطالبہ کرنے کو کہا‘‘۔
درایں اثناء ادارے کے پرنسپل ایس آر روسیلی نے کہاکہ جس طرح تصوئیر میں یونیفارم دیکھا جارہا ہے حقیقت میں وہ اس طرح کا نہیں ہے۔پرنسپل نے کہاکہ’’ وہ لوگ فوٹو شاپ کی گئی تصوئیر کو پھیلارہے ہیں۔ اب تک سرپرستوں کی جانب سے یونیفارم کے متعلق ہمیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔
اسکول کے خلاف مہم چلانے والوں کے خلاف ہم نے پولیس میں شکایت کی ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے پی ٹی اے ایکزیکٹو کی پانچ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو یونیفارم کے متعلق شکایتوں کی جانچ کریگی۔ کمیٹی کی رپور ٹ کے بعد ہم آگے کی کاروائی کریں گے‘‘۔
پی ٹی اے صدر سابو سائی راک نے کہاکہ اسکول کو اب تک سرپرستوں اور نہ ہی طلبہ کی جانب سے کوئی شکایت موصول ہوئی ہے’’ ہم نے بک لیٹ سے یونیفارم کے ڈیزائن کا انتخاب کیاہے۔ اسکول کپڑے خرید کر بچوں کے لئے یونیفارم تیار کرتا ہے۔خرابی دیکھنے والوں کی آنکھوں میں ہے‘‘