جموں: کٹھوعہ میں ہوئے آٹھ سالہ معصوم لڑکی کی عصمت دری او رقتل کے مقدمہ پیروی کر رہی ایڈوکیٹ دیپکا سنگھ راجوت نے جموں کشمیر یونائیٹیڈ پیس موومنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لڑکی کی عصمت دری او رقتل ہوا ہے مجھے لگتا ہے کہ وہ بچی جاتے جاتے ہم سب کو اکھٹا کرگئیں ۔آج میں اس لڑکی کو انصاف دلانے کے لئے لڑ رہی ہوں۔لیکن میری کیا حالت ہو رہی ہے وہ مجھے ہی پتہ ہے۔میری بھی پانچ سال کی لڑکی ہے ۔جب یہ کیس میں نے لیا تو میں پتہ نہیں تھا کہ اس پر کیس پر اس طرح چرچہ ہوگی۔لیکن آج میرے ہی لوگوں نے مجھے اینٹی نیشنل کہہ دیا ہے۔ہمارا سماج پڑھا لکھا سماج ہے ۔کسی کے بارے کچھ جانے بغیر کچھ بھی کہہ دیتا ہے ۔کچھ لوگ میری ذاتی زندگی میں مداخلت کر رہے ہیں۔‘‘
انھوں نے غریب عوام کو ہراساں کرنے پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تکلیف ہوتی ہے جب کورٹ لوگوں کو ہراسہ کیا تا ہے اس سے مجھے تکلیف ہوتی ہے ۔وہ غریب کلینٹ جو محنت و مزدوری کر کے بڑی مشقتوں سے رقم جمع کرکے ہمیں فیس ادا کرتے ہیں ۔ہمارا کیا حق بنتا ہے کہ ہم انہیں پریشان کریں۔آج میں بڑی بے باکی سے یہ حق بات کہتی ہو ں۔کیوں کہ مجھے کسی کا ڈر نہیں ۔آج میرے ساتھ پورا ملک کھڑا ہے۔فیس بک پر مجھے اچھے کمنٹس موصول ہورہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ہم لوگوں کے نظریہ بدلتے دیکھ رہے ہیں لوگ ہمیں فون کر کے پوچھتے ہیں کہ کیا واقعی اس کا ریپ ہوا ہے۔ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ہندو مسلم کے لئے بولے او رمسلم ہندو کیلئے بولے اس طرح فرقہ وارانہ ذہنیت والوں کا زبر دست طمانچہ پڑے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ میںآج بھی جب کورٹ جاتی ہو ں تومجھے ایک الگ نظروں سے دیکھاجاتا ہے۔
میری جب میں گھر سے نکلتی ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں ۔میں نے ایسا کیا جرم کردیا ۔کیا میرا گناہ یہی ہے کہ میں ایک آٹھ سالہ لڑکی کیلئے لڑرہی ہوں ۔کیا یہی میرا گناہ ہے ؟مجھے یقین ہے کہ ایک دن مجھے کامیابی ملے گی ۔کیوں کہ میں ہندوستان کے آئین پر بھروسہ کرتی ہوں۔با با صاحب امبیڈکر کے بنائے ہوئے قانون پر یقین رکھتی ہوں۔لیکن آج اسی با با ئے قوم کے مجسمہ کو توڑا جاتا ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ امبیڈکر کے مجسمہ کو ایک پنجرہ میں رکھ کر اس کی حفاظت کے لئے ایک چوکیدار رکھا گیا ہے۔آخر ہمارا ہندوستان کدھر جارہا ہے؟ہندوستان کے ٹکڑے کون کر رہا ہے وہ ہم سب پر عیاں ہے۔میری آپ سب سے گذارش ہے کہ ہندوستان کو بچائیے ۔ یہ ہندوستان ہم سب کا ہے۔یہ جموں اس بچی کا جس کی دردناک موت ہوئی ہے۔میں بڑے وثوق سے یہ بات کہہ رہی ہو ں کہ یہ جموں ان لوگوں کا نہیں ہے جو بٹوارہ کرنا چاہتے ہیں۔جموں کے بکرے والے ہیں وہ برسوں سے یہ تجارت کرتے ہیں تم کون ہوتے کہنے والے کہ ان سے بکرے نہ خریدو بولنے والے ۔‘‘ انہوں نے ایک اخبار او رکچھ نیوز چینلس پر برہمی کا اظہار کیا جو کتھوا تعلق سے جھوٹی خبریں نشر کررہے
تھے۔