فوٹو جرنلسٹ نے لڑکی کو بچانے کے لئے اپنا کام چھوڑ دیا۔

سری نگر: ایچ ٹی نیوز کے مطابق ناواکاڈال علاقے میں احتجاجیوں میں شامل 12ویں جماعت کی لڑکی کو پتھراؤ میں زخمی ہونے کے بعد خون میں لت پت حالت میں علاج کے لئے اسپتال میں شریک کیاگیا۔

جب خوشبو جان خون بہنے کی وجہہ سے وہیں پر لڑکھڑا رہی تھی اسی وقت یسیٰن ڈار ایک فوٹو جرنلسٹ جو احتجاج کی رپورٹنگ کے لئے یہاں پہنچے تھے ۔

اس کی دوست کسی کچھ نہیں کہہ رہی تھی کیونکہ وہا ں پر پولیس والوں کے ایک جتھا او رکچھ رپورٹس ہی موجود تھے‘ڈار آگے بڑھے اپنا کام چھوڑا اور کیمرے کو بازو رکھااور لڑکی کو اٹھاکر قریب کے اسپتال کی طرف دوڑنے لگے۔

لڑکی بری طرح زخمی ہوگئی اور اپنے ہی خون میں بھیگی ہوئی تھی۔لڑکی کو ایس ایم ایچ ایس اسپتال لے جایاگا جہاں پر ڈاکٹر نے کہاکہ’’ زخم غیر واضح ‘‘ہیں۔یسیٰن ڈار نے خوشبو کی دوست کو اطلاع دی کہ ان کی دو لڑکیاں ہیں اور خوشبو ان کی بیٹی جیسی ہی ہے۔

مذکورہ 43سال کے فوٹو جرنلسٹ نے اپنے انسانیت بھری کاموں کی وجہہ سے کئی انٹرنیشنل اور نیشنل ایوارڈس حاصل کرچکے ہیں۔

اس تصوئیر کو دوسرے فوٹوگرافر نے کھینچی جو یسیٰن کا تعقب کررہا تھااور وہ زخمی لڑکی کو اس وقت تک اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے جب تک وہا ں پر گاڑی نہیں اگئی۔

دل کو چھولینے والی اس تصوئیر کا تقابل سیریا کے فوٹوگرافر عبد الکبیر حبک سے کیاجارہا ہے جنھوں نے بم حملے کے دوران ایک معصوم بچے کو اٹھاکر اسے محفوظ مقام پر پہنچانے کاکام کیاتھا۔

ایک ایسے دور میں جہاں انسانیت اپنا دم توڑرہی ہے ‘ یسیٰن ڈار نے کئی دلوں میں امیدیں پیدا کردی ہیں۔ان کی یہ غیرمعمولی تصوئیر کو بہت زیادہ ستائش مل رہی ہے اور اس نے ثابت کردیا کہ انسانیت اب بھی زندہ ہے۔