فوج میں بھرتی کیلئے امتحان کے طریقہ کار پر تنازعہ

امیدواروں کو نیم برہنہ حالت میں بٹھانے پر پٹنہ ہائی کورٹ کی نوٹس
پٹنہ؍ مظفر پور۔ یکم مارچ، ( سیاست ڈاٹ کام ) پٹنہ ہائی کورٹ نے آج وزارت دفاع کو یہ ہدایت دی کہ فوج میں مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کیلئے امیدواروں سے نیم برہنہ حالت میں تحریری امتحان لینے کی رپورٹس پر 5اپریل تک جواب داخل کرے جبکہ مظفر پور میں اتوار کے دن منعقدہ تحریری امتحان میں امیدواروں کو نقل نویسی سے باز رکھنے کیلئے صرف نیکر پہن کر شریک ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ کارگذار چیف جسٹس اقبال احمد انصاری اور جسٹس چکرادھاری سرن سنگھ پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے ایک عرضی پر یہ حکم جاری کیا۔ بعض اخبارات میں شائع تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک کھلے میدان میں صرف نیکر پہن کر امیدوار امتحان تحریر کررہے ہیں اور ان کے تمام ملبوسات اُتار لئے گئے تھے۔ ایک وکیل وینو کمار نے کل ایک مفاد عامہ کی درخواست پیش کی تھی جس پر ہائیکورٹ نے اُسے رِٹ (Writ) میں تبدیل کرتے ہو وزارت داخلہ کو 5 اپریل تک جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔ پٹنہ سے 100کلو میٹر دور واقع مظفر پور میں چکرامیدان پر فوج میں مخلوعہ 1,159 جائیدادوں کی بھرتی کیلئے یہ تحریری امتحان منعقد کیا گیا تھا۔ لیکن امیدواروں کے ساتھ اختیار کردہ برتاؤ پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ ڈائرکٹر ریکروٹمنٹ مظفر پور کرنل وی ایس گودرا نے آج میڈیا کو بتایا کہ امیدواروں کو نیم برہنہ حالت میں بٹھایا گیا تھا تاکہ امتحان میں نقل نویسی سے باز رکھا جائے۔ بصورت دیگر یہ شکایت ہوتی کہ امتحان گاہ میں موبائیل فون، چٹھیاں لائی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کی بے عزتی نہیں کی اور نہ ہی غلط سلوک کیا گیا۔ اگر امیدواروں کو کوئی شکایت نہیں ہے تو باہر کے لوگوں کو کیا تکلیف ہے؟۔ مظفر پور کی تصاویر گزشتہ سال ویشالی کی تصاویر کے برعکس تھیں جہاں پر والدین اپنے بچوں کو ہمہ منزلہ عمارت پر چڑھ کر کھڑکیوں سے چٹھیاں فراہم کررہے ہیں۔ یہ طلباء اسوقت ایس ایس سی کے امتحانات تحریر کررہے تھے۔