آئی ایس کی جانب سے ذمہ دار ی کا ادعا مسترد ۔ ڈنمارک ‘ نیدرلینڈز اور برطانوی سفیروں کی ایران میں طلبی
تہران ۔23 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ایران کے صدر حسن روحانی نے آج الزام عائد کیا کہ عرب علیحدگی پسند ایران کی فوجی پریڈ پر ہوئے ہلاکت خیز حملہ کیلئے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکہ کی تائید والا ایک خلیجی ملک ان علیحدگی پسنوں کی مدد کر رہا ہے ۔ ایران نے ڈنمارک ‘ نیدر لینڈز اور برطانیہ سے سفارتکاروں کو طلب کرلیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ان ممالک نے اس گروپ کے ارکان کی میزبانی کی تھی جن پر شبہ ہے کہ ان کا ہفتہ کو ہوئے حملہ سے تعلق تھا ۔ اس حملہ میں 29 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ چار عسکریت پسندوں نے 1980-90 کی ایران ۔ عراق جنگ کی یادگار پریڈ پر حملہ کیا تھا ۔ یہ حملہ اہواز شہر میں ہوا تھا جو صوبہ خزیستان کا دارالحکومت ہے ۔عہدیداروں اور ایک عینی شاہد نے کہا کہ بندوق بردار ایرانی فوجی یونیفارم میں ملبوس تھے اور انہوں نے ہجوم پر فائرنگ کردی ۔ یہ ہتھیار انہوں نے ایک قریبی پارک میں چھپائے ہوئے تھے ۔آ:ی ایس دہشت گرد گروپ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ تاہم ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ایک عرب علیحدگی پسند تحریک اہوازی ڈیموکریٹک پاپولر فرنٹ یا الاہوازی اس حملہ کا اصل ذمہ دار ہے ۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ خلیج فارس کے جنوب کا ایک ملک اس گروپ کی معاشی ‘ ہتھیاروں کی اور سیاسی ضروریات کی تکمیل کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ کے یہ تمام کارندے ممالک امریکہ کی حمایت رکھتے ہیں۔ یہ امریکہ ہے جو ان ممالک کو اکساتا ہے ۔ امریکہ نے بھی اس حملہ کی مذمت کی ہے جبکہ اس کے اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ چونکہ حسن روحانی نے ایک طویل عرصہ سے عوام کو کچل رکھا ہے اس لئے یہ حملہ ہوا ہے ۔ امریکی سفیر نکی ہالے نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ صدر ایران کو خود اپنے گھر کا جائزہ لینا چاہئے کہ یہ لوگ کہاںسے آ رہے ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ایرانی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے ۔ لندن سے کام کرنے والے چینل ایران انٹرنیشنل ٹی وی نے اے ڈی پی ایف کے ترجمان کے طور پر ایک شخص یعقوب حور التوستری کا انٹرویو پیش کیا جنہوں نے بالواسطہ طورپر اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا کہ یہ در اصل ایک طرح کی مزاحمت ہے ۔ تاہم اس گروپ نے اپنی ویب سائیٹ پر اس حملہ میں اپنے کسی رول سے انکار کیا ہے ۔ اس گروپ نے ایرانی حکام پر پر الزام عائد کیاکہ انہوں نے ہی یہ حملہ کروایا ہے تاکہ علاقہ کے عسکریت پسندوں کو ایران کی پشت پناہی سے توجہ ہٹائی جاسکے ۔ ایران نے ڈنمارک ‘ نیدرلینڈز اوربرطانیہ کے سفارتکاروں کو طلب کیا ہے تاکہ دہشت گرد گروپ کے کچھ ارکان کی ان ممالک میں میزبانی پر احتجاج درج کروایا جاسکے ۔ اس کے علاوہ یہ ظاہر کیا جاسکے کہ یہ ممالک دہشت گردی سے مقابلہ کے مسئلہ میں دوہرے معیارات رکھتے ہیں۔ برطانیہ کے ناظم الامور سے کہا گیا کہ الاہوازی گروپ کے ترجمان کو ذمہ داری قبول کرنے کا موقع دینا ناقابل قبول ہے ۔