مٹی کے تودے گرنے سے کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے
منیلا ۔ 23 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) جنوبی فلپائن سے ٹکرانے والے طوفان سے فوت ہونے والوں کی تعداد 133 تک پہونچ چکی ہے جہاں پہاڑی میں محصور ایک گاؤں مٹی کے تودے گرنے سے صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے اور دوسرا گاؤں پوری طرح تباہ ہوگیا ہے ۔ اس ملک کے دوسرے بڑے جزیر منڈانا ؤ کے تہودگاؤں کے قریب گزشتہ روز 19 ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں جہاں طوفان ٹمبن نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے ۔ مزید برآں کوہستانی دیہاتوں میں مٹی کے تودے گرنے سے کئی دیہاتوں کا اس ملک کے نقشہ سے وجود مٹ گیا ہے ۔مرنے والوں کی تعداد میں آج اس وقت اچانک تیزی سے اضافہ ہوا جب امدادی کارکنان نے ایک دریا سے درجنوں افراد کی لاشیں برآمد کیں۔تبود کے پولیس آفسر گیری پارامی نے ٹیلی فون پر اے ایف پی سے کہا کہ ’’دریا کی سطح آب میں خطرناک اضافہ ہوا ہے ، طوفانی پانی کئی گھروں کو بہا لے گیا ہے ۔اب وہاں گاؤں نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے ‘‘ ۔ پارامی نے مزید کہا کہ تبود سے قریب ایک 2000 نفوس پر مشتمل ایک زرعی قصبہ دلاما میں ملبہ میں پھنسی ہوئی نعشوں کی تلاش جاری ہے ۔ اس مہم میں پولیس ، سپاہی اور والنٹرس سخت محنت و جانفشانی کے ساتھ مصروف ہیں۔ سیول ڈیفنس آفیسر ساری پادا پکاسوم نے کہاکہ پیاگاپو میں کئی بڑی چٹانیں سیلابی پانی کے ساتھ بہتی ہوئی اس علاقہ میں داخل ہوئی ہیں جن کے نیچے تقریباً 40 گھر دفن ہوگئے ۔ جس کے نتیجے میں کم سے کم 133افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔ فلپائن میں ہر سال اوسطاً 20 طوفان آتے ہیں۔ ان میں اکثر طوفان مہلک ثابت ہوتے ہیں۔ لیکن دو کروڑ نفوس پر مشتمل ہنڈاناؤ شاذ و نادر ہی ان طوفانوں کی زد میں آتا ہے۔ حکام کے مطابق دشوار گزار علاقوں میں خراب موسمی صورتحال کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔جمعہ کو منڈاناؤ سے ٹکرانے کے بعد یہ طوفان سولو سمندر کی جانب بڑھا اور اس کی وجہ سے 95 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں بھی نقصانات کا باعث بنیں۔نومبر 2013ء میں فلپائن میں شدید ترین طوفان آیا تھا جس سے تقریباً 7350 افراد ہلاک اور وسطی فلپائن میں متعدد علاقے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔