اغیار کی جانب شریعت میں مداخلت کے خلاف احتجاج کا ڈھونگ کرنے والی جماعت کا اصلی چہرہ بے نقاب
حیدرآباد 5 نومبر (سیاست نیوز) ’’خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں‘‘۔ علامہ اقبال نے یہ مصرعہ اگرچہ کئی سال قبل کہا تھا لیکن آج بھی ایسے قائدین موجود ہیں جو اپنے مفادات کے لئے قرآن اور اسلام کو تبدیل کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتے۔ یہاں تبدیلی کا مطلب قرآن میں تحریف نہیں بلکہ قرآن کی تعلیمات کو بدلنا ہے۔ قرآن میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ’’ ہم نے مومنوں پر نماز کو مقررہ وقت کے ساتھ فرض کیا ہے‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ مساجد میں نماز کے اوقات مقرر کئے جاتے ہیں تاکہ بارگاہِ الٰہی میں تمام مسلمان مقررہ وقت پر سربسجود ہوسکیں۔ اگر سیاسی قائدین اپنے مفادات کے لئے نماز کے اوقات کو تبدیل کریں تو اِسے شریعت میں مداخلت نہیں تو کیا کہا جائے گا۔ شہر کی مقامی سیاسی جماعت بی جے پی کی جانب سے شریعت میں مداخلت کے خلاف آواز بلند کرنے کا ڈھونگ کرتی ہے لیکن آج اُس کا اصلی چہرہ اُس وقت سامنے آیا جب مغلپورہ میں انتخابی جلسہ کے لئے مسجد میں نماز عشاء کا وقت تبدیل کردیا گیا۔ جلسہ کے لئے جہاں اسٹیج بنایا گیا اُس سے متصل مسجد صلاح الدین خان ہے جہاں نماز عشاء کا مقررہ وقت رات 8 بجکر 45 منٹ ہے لیکن آج مقامی جماعت کے فلور لیڈر کے ’خصوصی خطاب‘ کے نام پر مسجد کمیٹی کو نماز کا وقت تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔ مقامی مصلیوں نے جب اِس تبدیلی پر اعتراض کیا تو جماعت کے روڈی نما کارکنوں نے اُنھیں یہ کہتے ہوئے خاموش کردیا کہ اگر فلور لیڈر کی تقریر کے دوران نماز کا وقفہ ہوتا ہے تو اُس سے تقریر کی روانی پر اثر پڑے گا لہذا نماز عشاء کا وقت رات 10 بجکر 15 منٹ مقرر کیا گیا۔ اِس تبدیلی نے مقامی افراد میں بے چینی پیدا کردی اور کئی مصلی اطلاع نہ ہونے کے سبب مقررہ وقت پر مسجد پہونچ گئے۔ بعد میں اُنھیں پتہ چلا کہ وقت تبدیل ہوچکا ہے۔ مسجد کے بورڈ پر وقت کی تبدیلی کی اطلاع درج کردی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سیاسی تقریر کے لئے نماز کا وقت تو تبدیل کرنے سے گریز نہیں کیا گیا لیکن جلسہ کے اختتام کے ساتھ ہی قائدین سمیت نماز کا وقت تبدیل کرنے والے مقامی قائدین نماز عشاء ادا کئے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ اگر فلور لیڈر نماز عشاء ادا کرتے تو وقت کی تبدیلی کو جائز قرار دیا جاسکتا تھا کیوں کہ اُن کے ساتھ کثیر تعداد میں دیگر کارکنوں کو نماز کی ادائیگی کی توفیق ہوجاتی۔ لیکن یہاں تو مقصد فلور لیڈر کی تقریر کو کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رکھنا تھا۔ شہر کے دیگر علاقوں میں انتخابی جلسوں کے موقع پر اذاں کے ساتھ ہی تقاریر کو روک دیا جاتا ہے اور خاص طور پر یاقوت پورہ کے علاقہ میں مساجد کے ذمہ دار وقت کی تبدیلی کیلئے تیار نہیں ہوتے لیکن افسوس کہ مغلپورہ جیسے علاقہ میں مسجد کمیٹی نے مقامی جماعت کے دباؤ کو قبول کرلیا۔ سیاسی مقصد براری کیلئے مقامی جماعت مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا بھرپور استحصال کررہی ہے۔ تقریر میں بابری مسجد، ہجومی تشدد، گاؤ رکھشکوں کے حملے اور دیگر جذباتی مسائل کو اُٹھاکر خوب نعرے بٹورے گئے۔ جلسہ عام میں بتایا جاتا ہے کہ سامعین کی اکثریت کا تعلق دیگر علاقوں سے تھا جنھیں منظم طریقہ سے منتقل کیا گیا تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ فلور لیڈر کا ’خصوصی خطاب‘ پارٹی صدر کے خطاب سے زیادہ مقبول ہے۔ اگر مساجد کمیٹیاں انتخابی جلسوں کیلئے نماز کا وقت تبدیل کرنے تیار ہوجائیں تو پھر یہ مستقل روایت بن جائیگی۔ غیر مسلم قائدین تو اذان کے آغاز کے ساتھ ہی بطور احترام تقریر روک دیتے ہیں جس کی تازہ مثال صدر پردیش کانگریس اُتم کمار ریڈی ہیں جنھوں نے جمعیت العلماکے ذمہ داروں سے ملاقات کے دوران اذان کی آواز کے ساتھ تقریر کو روک دیا اور پھر 5 منٹ میں تقریر ختم کردی تاکہ مقررہ وقت پر نماز ادا کی جاسکے۔ اِس موقع پر موجود علمائے کرام نے اُتم کمار ریڈی کیلئے نماز کا وقت تبدیل نہیں کیا کیونکہ نماز کو مقررہ وقت پر ادا کرنا فرض ہے۔