ہوسٹن ؍ فورٹ میئرس ۔ 25 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) فلوریڈا کے نائیٹ کلب میں گولی چلانے کا واقعہ پیش آیا جس میں دو افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے ۔ امریکہ کی تاریخ میں بڑے پیمانے پر نائیٹ کلب کو نشانہ بناتے ہوئے گولی چلانے کے واقعہ کو گذرے ابھی ایک ماہ بھی نہیں ہوا کہ یہ دوسرا واقعہ پیش آیا ہے ۔ اس سے پہلے ایک بندوق بردار نے 49 افراد کو ہلاک کردیا تھا ۔ آج کا یہ واقعہ فورٹ میئرس ، فلوریڈا کے کلب بلو بار اینڈ گرل کے پارکنگ کے مقام پر تقریباً 12:30 بجے رات پیش آیا۔ پولیس نے بتایا کہ تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ، ان کی شناخت اور گولیاں چلانے کے محرکات کا ہنوز کوئی پتہ نہیں چل سکا ۔ مقامی میڈیا کے مطابق کمسن بچوں کی یہ ’’سوئم سوٹ گلوپارٹی ‘‘ تھی جسے نشانہ بنایا گیا ۔ فورٹ میئرس پولیس کیپٹن جم ملی گن نے ایک بیان میں بتایا کہ یہ علاقہ کافی محفوظ ہے ، چار افراد کو ہاسپٹل میں شریک کیا گیا ہے جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ مقامی اسٹیشن نے اطلاع دی کہ ایک متاثرہ شخص کی چرلی گارن (12 سال ) کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ دو افراد اس واقعہ میں ہلاک اور کم از کم 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے کہاکہ فورٹ میئرس پولیس اور لی کاونٹی شریف کے دفتر سے سرگرم طورپر ایک اور شخص کی تلاش جاری ہے جس کے بارے میں شبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس واقعہ میں ملوث ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق کلب کے باہر کا منظر بالکل پاگل پن لگ رہا تھا ۔ ایک خاتون نے جو کلب بلو سے کچھ فاصلے پر رہتی ہے بتایا کہ اُس نے گولیاں چلنے کی کئی آوازیں سنیں۔ اُس نے فیس بک پر لکھا کہ لوگ چیخ و پکار کررہے تھے اور درد سے کراہ رہے تھے ۔ کئی زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعہ ہاسپٹل منتقل کیا گیا ہے ۔ کلب نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی ختم ہونے کے فوری بعد یہ واقعہ پیش آیا جبکہ کمسن بچے کلب سے باہر نکل رہے تھے اور اُن کے والدین لینے کیلئے وہاں پہونچے تھے ۔ کلب میں اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے ان کمسن بچوں کو ایک ایسا مقام فراہم کیا تھا جو انتہائی محفوظ سمجھا جاتا ہے اور ہمارا یہ خیال تھا کہ اُنھیں تفریح کا ایک اچھا موقع فراہم ہوگا ۔ یہاں بچوں نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی بلکہ کسی اور نے یہ کارروائی انجام دی ۔ واضح رہے کہ 12 جون کو اورلینڈو کے نائٹ کلب میں ایک تنہا بندوق بردار نے 49 افراد کو ہلاک کردیا تھا اور یہ امریکی تاریخ کا سب سے بدترین واقعہ سمجھا جاتا ہے ۔