انسپکٹر جواہر نگر اوما مہیشور راؤ کیخلاف بھی تحقیقات کا حکم ، دونوں واقعات نامناسب، پولیس کا ردعمل
حیدرآباد۔ 24 ڈسمبر (سیاست نیوز) سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو شدت سے گشت کرنے لگا جس میں شہر کے ایک سینئر پولیس عہدیدار کے ہاتھوں ایک شخص کو بُری طرح زدوکوب کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس کے بعد سائبرآباد پولیس حکام کو اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دینے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پولیس (مادھاپور زون) کے گنگا ریڈی کا سٹی مسلح ریزرو پولیس کو تبادلہ کردیا گیا جنہیں اس ویڈیو میں کسی شخص کو زدوکوب کرتا ہوا دکھایا گیا تھا۔ سائبرآباد پولیس کمشنر سندیپ شنڈیلیہ نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس ویڈیو میں گنگاریڈی کو مختصر فلموں کے ایک ڈائریکٹر کو زدوکوب کرتے ہوئے دکھایا گیا جو ایک خاتون اداکارہ کو ہراساں کرنے کا ملزم ہے۔ پولیس ذرائع نے کہا کہ ایک خاتون اداکارہ کی طرف سے شکایت درج کروائے جانے کے بعد اس ڈائریکٹر کو طلب کیا گیا تھا اور جب اس نے پولیس کی موجودگی میں اس خاتون سے بدتمیزی کی تو اس افسر نے اس (شخص) کو زدوکوب کیا تھا۔ ڈی سی پی (مادھاپور زون) وشوا پرساد نے کہا کہ ’’ویڈیو کس نے ریکارڈ کیا اور آیا یہ ایڈیشنل ڈی سی پی کے دفتر میں ہے یا اس کے باہر ریکارڈ کیا گیا۔ یہ ایک تحقیقات طلب مسئلہ ہے لیکن جو کچھ بھی ہوا ہے، وہ ٹھیک نہیں ہوا ہے‘‘۔ پرساد نے کہا کہ ’’اگر یہ سچ ثابت ہوتا ہے تو یہ کسی سینئر پولیس اہلکار کیلئے انتہائی مناسب ہوگا۔ یقینا ساری پولیس کیلئے یہ رسواکن ہوگا۔ ایک اور واقعہ میں رچہ کنڈہ پولیس نے ایک تصویر کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے جس میں ایک پولیس عہدیدار کو ایک چار پائی پر پاؤں رکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس چارپائی پر بیٹھی ایک عورت درخواست لکھنے میں مصروف دکھائی گئی ہے۔ یہ تصویر ایک ماہ پرانی ہے اور رچہ کنڈہ پولیس کمشنر مہیش بھاگوت نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ پولیس عہدیدار ٹی ایس اوما مہیشور راؤ نے جو جواہر نگر پولیس اسٹیشن سے منسلک ہیں یہ دعویٰ کیا کہ پلاسٹک کی کرسی ٹوٹی ہوئی تھی، جس پر وہ بیٹھے تھے اور انہوں نے چار پائی پر پاؤں رکھا تھا۔