فلمی صنعت :لڑکیوں کا استحصال ، سروج خان کی مدافعت

ممبئی 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بالی ووڈ کی سینئر کوریو گرافر سروج خان نے فلمی انڈسٹری میں لڑکیوں کو کام کا موقع دینے سے قبل (استحصال)’’کاسٹنگ کوچ‘‘ کلچر کی آج پرزور مدافعت کی اور کہاکہ کسی عورت کو عصمت ریزی کے بعد تنہا چھوڑا تو نہیں جاتا۔ کسی عورت کو نوکری تو دی جاتی ہے۔ جنسی مجرمین کے خلاف مہم ’می ٹو‘‘ کے دوران کئے گئے تبصروں میں سروج خان نے خواتین کی زبوں حالی پر توجہ مرکوز کروائی تھی اور کہا تھا کہ (متعلقہ بااثر افراد کو خوش کرنے اور استحصال کا طریقہ) کاسٹنگ کوچ کوئی نیا رواج نہیں ہے۔ تلگو فلمی صنعت میں ’’کاسٹنگ کوچ‘‘ کلچر کے خلاف اداکارہ سری ریڈی کے برہنہ احتجاج کے بارے میں سانگلی میں ایک جرنلسٹ کے سوال پر 69 سالہ رقاصہ نے کہاکہ حکومت میں شامل افراد بھی اس عمل (خوش کرنے) کے عمل میں ملوث رہے ہیں۔ سروج خان نے سوشل میڈیا اور ٹیلی ویژن چیانلوں پر اپنے تبصروں کی گشت کے درمیان پی ٹی آئی سے کہاکہ ’’مَیں پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ مجھے معاف کیجئے۔ لیکن آپ نہیں جانتے کہ کیا سوال پوچھا گیا تھا۔ اور اب کافی ہنگامہ ہورہا ہے‘‘۔ سروج خان نے مزید کہاکہ ’’یہ (کاسٹنگ کوچ) اُس زمانہ سے ہورہی ہے جو صحیح طور پر یاد بھی نہیں ہے۔ کوئی نہ کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو ہر لڑکی سے قریب ہونا موج مستی کرنا چاہتا ہے۔ حتیٰ کہ حکومت کے مختلف شعبوں کے لوگ بھی ایسا کرتے ہیں۔ تو پھر آپ صرف فلم انڈسٹری کے پیچھے کیوں پڑے ہیں۔ (فلم) انڈسٹری کم سے کم ملازمت تو دیتی ہے۔ سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کی عصمت ریزی کی گئی اور اس کے بعد تنہا چھوڑ دیا گیا‘‘۔ سروج خان نے ہندی زبان میں مزید کہاکہ ’’یہ چلا آرہا ہے …کے زمانے سے ہر لڑکی کے اوپر کوئی نہ کوئی ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ گورنمنٹ کے لوگ بھی کرتے ہیں۔ تم فلم انڈسٹری کے پیچھے کیوں پڑے ہو۔ وہ کم سے کم روٹی تو دیتی ہے۔ ریپ کرکے چھوڑ تو نہیں دیتی‘‘۔