اسپین نے اس مسلئے پر یوروپی یونین کے ممالک میں اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کااعلان کیا ‘ کہااگر اس پر اتفاق رائے نہیں بنا تو فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیں گے
میڈرڈ۔ اسپیشن نے کہاکہ وہ فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کے لئے یوروپی یونین کے رکن ممالک میں اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کرے گا او راگر اس مسئلہ پر اتفاق رئے نہیں ہوپایا تو انفرادی طور پر اس کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے لگا۔
آسڑیا میں یوروپی یونین کے رہنماؤں سے خطا ب میں اسپین کے وزیر خارجہ جوزف بورویل نے کہاکہ اگر یوروپی یونین میں اتفاق رائے نہیں بنا تو ہر ایک کو علیحدہ طور پر فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرلینا چاہئے۔اسپین کے نو منتخب وزیر خارجہ نے کہاکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا متبادل اسپین کے زیر غورہے۔
جوزف بورویل نے نامہ نگاروں سے کہاکہ وہ یوروپی ممالک کے ساتھی رہنماؤں کے ساتھ اس مسلئے پر انتہائی مستعدی کے ساتھ صلاح ومشورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس سلسلے میں ایک متحدہ موقف اختیار کیاجائے۔
قابل ذکر ہے کہ 2014میں اسپین ‘ برطانیہ او رائرلینڈ نے ایک علامتی قرارداد پاس کرکے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرلیاتھا ‘ تاہم اس قرارداد پر عمل لازمی نہیں تھا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق اسپیشن میں بائیں بازو کی تنظییں ملک کی شوسلٹ حکومت کی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کررہی ہیں جس کے بارے میں ناقدین کا خیال ہے کہ اسپین کے اس قدم کے بعد اسرائیل جوابی قدم کے طور پر کاتالونیا کو تسلیم کرسکتا ہے۔
اس سال جنوری میں برسلز میںیوروپی وزیر رائے خارجہ کے اجلاس فلسطینی رہنما محمودعباس نے زوردیاتھا کہ یوروپی یونین فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلے ۔
محمود عباس نے کہاتھاکہ امریکی صدر ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرنے کے جواب میں فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرلینا چاہئے۔ یادرہے کہ صرف سویڈن ہی وہ ملک ہے جس نے یوروپی یونین کے رن ہونے کے باوجود فلسطین کو سرکاری طور پرآزاد ریاست تسلیم کیاہے۔