فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی تعمیرات کو روکنے قرارداد کی منظوری

طاقتور عالمی ادارہ اقوام متحدہ میں اپنے ویٹو کا استعمال کرنے سے امریکہ کا گریز‘ یہودی بستیوں کے قیام کے خلاف 14ممالک نے ووٹ دیا
اقوام متحدہ :فسلطینی سرزمین پر اسرائیلی تعمیرات کورکنے کے لئے اور اُس پر دباؤ ڈالنے والی ایک قرارداد کی منظوری کو امریکہ نے اجازت دیدی ہے۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو یہ اختیار دیتے ہوئے کہ امریکہ نے ازخود اس طاقتور عالمی ادارہ میں اپنے ویٹوکا اختیار ات کو استعمال کرنے سے گریز کیا۔15رکنی گورننگ کونسل نے کل ایک قرارداد منظور کی جس میں فلسطینی علاقوں میںیہودی بستیوں کے قیام کی مخالفت کی گئی ہے۔

اس قرارداد کی 14ممالک نے حمایت کی ‘ صرف امریکہ نے قرارداد کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ایک شاندار قدم اٹھاتے ہوئے امریکہ نے رائے دہی سے غیرحاضر رہنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد اقوام متحدہ جنرل سکریٹری سلامتی کونسل کو 1979کے بعد اسرائیل کی شدید سرزنش کرنے کا موقع مل گیا۔اس قرارداد کو ملیشیاء ‘ نیوز لینڈ‘ سینگل اور وینزولا نے پیش کیاتھا۔

قرارداد میں کونسل نے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیاکہ اسرائیل کو فوری طور پراستقدامی اثر کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تمام بازآبادکاری سرگرمیوں پر مکمل طورپرروک دینے چاہئے۔

اس میں مشرقی یروشلم میں جاری تعمیرات کو روکنا بھی شامل ہے اور اس کو اس سلسلہ میں تمام قانونی ذمہ داریوں اور تقاضوں کا کام احترام کرنا ہوگا۔ قرار داد کے مطابق جس علامتی قدر سب سے زیادہ بڑھ گئی ہے او راس میں تبدیلی کو کوئی امکان نہیں ہے ۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان صورتحال کو بنیادی طور پر تبدیل کرانے یہ قرارداد منظور کی گئی ہے۔ اس قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی کونسل میں زبردست تالیوں کے ساتھ ہی ستائش کی گئی ۔ادارہ کے مستقل اور غیرمستقل ارکان نے فیصلہ کا پرجوش طور پر خیرمقدم کیا۔ امریکہ کی غیرحاضریی کے باعث قرارداد کو منظور کروایا جاسکا کیوں کہ اسرائیل کے حق میس سب بڑی چٹان بن کر یہی ملک کھڑا ہوتا تھا جو اسرائیل کا زبردست اور روایتی حلیف ملک رہا ہے۔

ڈونالڈٹرمپ نے اوباما نظم ونسق پردباؤ ڈالاتھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی تنقید ی قرارد اد کو ویٹوکردے لیکن اوباما نظم ونسق نے ایسا نہیں کیا۔رائے دہی سے ایک دن قبل ہر ٹرمپ نے سوشیل نٹ ورک فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہاتھا کہ اسرائیل کے تعلق سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں جو قرارداد منظور کی جانے والی اسکو ویٹوکرنا کردینا چاہئے۔ جیسا کہ امریکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کی برقراری کے لئے طویل مدت سے کوشش کی ہے۔

دونوں فریقین کے درمیان راست مذاکرات کے دریعہ ہی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ یہ مسائل اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کردہ اصول وضوابط کے ذریعہ حل کئے جاسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ قرارداد کی منظوری کے باعث ٹرمپ نے واضح طور پر اپنی ناراضگی ظاہر کی اور ٹوئٹر پر لکھا کہ اقوام متحدہ کی سوچ 20جنوری کے بعدبدل جائے گی

۔انہوں نے اس دن کاحوالہ دیاجب ٹرمپ صدر امریکی کی حیثیت سے جائزہ لیں گے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سامنتھایاور نے کہاکہ قرارداد پر ووٹ دینے کا حق امریکہ کاہے تاہم اس نے اسرائیل کے ساتھ دیگر اقوام سے بھی دوستی کرلی ہے تو یہ حق موخر کردیاگیاہے