اس ماہ کی ۲۵ ؍ تاریخ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں قائم مرکز میں بی جے پی کی حکومت اپنے اقتدار کے چار سال مکمل کرلے گی۔ اب صرف ایک سال بچا ہے او راس درمیان آئندہ حکومت سازی کے لئے انتخابات کروائے جائیں گے ۔پچھلے الیکشن کی انتخابی مہم کے دوران اس اس سے پہلے بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعہ وزارت عظمیٰ کا امید وار نامزد کئے جانے کے بعد مودی اپنی تقریروں میں بار بار لوگوں سے ان کے آنسوپونچھ ڈالنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہتے تھے کہ ’’آپ نے کانگریس کو اقتدار کے لئے ۶۰ سال دئے ، بی جے پی کو صرف ۶۰ مہینے دیجئے ہم ہندوستان کا مستقبل تبدیل کردیں گے او رملک کو ترقی سے ہمکنار کردیں گے ۔‘‘
بڑے نوٹوں کی تنسیخ نے ملک کی معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی ۔کاروبار تباہ ہوگئے ۔اے ٹی ایم کو نئے نوٹوں کے سائز سے ہم آہنگ کرنے میں کروڑوں خرچ ہوچکے ہیں لیکن کام اب ادھورا ہے اس وقت بھی ملک کی کئی ریاستوں میں لوگوں کو نقد نوٹوں کی قلت کا سامنا کرناپڑرہا ہے ۔گذشتہ الیکشن سے پہلے آر ایس ایس نے دلتوں کو لبھانے کے لئے کافی مشقت کی ۔
وہ گاؤں گاؤں پھرے او رانہیں بی جے پی کی طرف راغب کرنے کی کوشش کیں جو کافی حد تک کامیاب بھی ہوئیں ۔آر ایس ایس نے ایک مندر ایک کنواں او رایک شمشان کا فارمولہ پیش کیا ۔یعنی انہیں چھوت نہیں سمجھا جائے بلکہ برابری کا درجہ دیا جائے لیکن ان کو جنم سے لیکر مرنے تک نابرابری کا سامنا کرنا پڑہی رہا ہے ۔ان کے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی ۔الٹا ان پر مظالم کی شروعات ہوگئی ہے۔مسلمانوں سے بی جے پی کو کوئی توقع نہیں ہے او رنہ ہی مسلمانوں کو بی جے پی سے ۔ہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے سے یقینی طور پر بی جے پی کو سیاسی فائدہ ہوتا ہے۔یوپی میں وزارت اعلی کے منصب کے لئے یوگی ادتیہ ناتھ کو کامیابی اسی لئے ملی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں اول نمبر پر تھے ۔ بابری مسجد شہا دت سے لے کر اب تک بی جے پی کا یہ آزمودہ نسخہ رہا ہے کہ وہ مسلمانو ں کے خلاف جتنا زیادہ زہر او رنفرت پھیلائے گی اسے اتنی زیادہ سیاسی کامیابی حاصل ہوگی ۔لہذا 2019ء کے الیکشن میں جانے کے لئے بی جے پی کے پاس کوئی حصولیابی نہیں ہے ۔کچھ شہروں میں فساد کروائے جا سکتے ہیں ۔ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جاسکتی ہے ۔تب ہی ا س کے ووٹر او رسپوٹر اس سے پانچ سال کا کوئی حساب نہیں مانگیں گے ۔مسلمانوں کے لئے یہ بڑا نازک دور ہے جس میں انہیں بہت زیادہ ہوشیار او رمحتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔