فرقہ پرستوں سے ساز باز اور مسلمانوں کا استحصال

مجلس سے مستعفی سابق کارپوریٹر خواجہ بلال کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔ 27ڈسمبر (سیاست نیوز) ’’ملک میں سکیولر طاقتوں کو شکست سے دورچار کرنے کے لیے بی جے پی سے خفیہ ساز باز اور پرانے شہر کی ترقی کو نظرانداز کرنے کی پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے میں نے مجلس سے استعفیٰ دے کر قومی جماعت کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ مجلس کے ایک کارکن کی حیثیت سے 17 برس تک پارٹی کے استحکام کے لیے تن من دھن کی قربانی دی لیکن افسوس کہ قیادت نے ان قربانیوں کا صلہ پرانے شہر کے مسلمانوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دیا ہے۔ مجلس میں شمولیت کا مقصد مسلمانوں کی ترقی اور پرانے شہر سے پسماندگی کا خاتمہ تھا۔ اس مقصد کے تحت میں نے کارپوریٹر کی حیثیت سے حتی المقدور کام کیا لیکن جب قیادت کو قریب سے دیکھا تو یہ جان کر افسوس ہوا کہ اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے فرقہ پرست جماعتوں سے مفاہمت کو بھی عیب نہیں سمجھا گیا۔ اتنا ہی نہیں پرانے شہر کی ترقی کے یہ دعویدار حکومتوں سے اندرونی معاملات کرتے رہے لیکن پرانے شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش نہیں کی۔ گزشتہ 60 برسوں میں پرانے شہر کے عوام کے ووٹ حاصل کیے گئے لیکن ان کے مقدر میں پسماندگی لکھی گئی۔ میں مجلس کی درپردہ سازشوں اور پرانے شہر کی ترقی کو نظرانداز کرنے کی سرگرمیوں کو آئندہ بھی بے نقاب کرتا رہوں گا چاہے اس کے لیے مجھے جان کی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔‘‘ مجلس اتحاد المسلمین کے سابق کارپوریٹر خواجہ بلال احمد نے پریس کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے پارٹی کے اقلیتی قائدین کے ساتھ پریس کانفرنس میں کئی انکشافات کیے جس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ مختلف ریاستوں میں سکیولر طاقتوں کو نقصان پہنچانے کے لیے مجلس کس طرح آلہ کار کے طور پر کام کررہی ہے۔ خواجہ بلا ل نے بتایاکہ اترپردیش ‘ بہار اور مہاراشٹرا کے انتخابات کے دوران مجلس نے جو کیا ہے اس سے ہندستان کا ہر ذی شعور شہری واقف ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ جماعت اور جماعت کے حواریوں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جماعت سے دوری اختیار کرنے والے کو منافق قرار دیا جانے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ جماعت میں تھے تو انہیں خود جماعت کے صدر نے جلسوں کے دوران مرد مجاہد کارپوریٹر قرار دیا تھا اور اب انہیں منافق کہا جانے لگا ہے جبکہ وہ آج بھی پرانے شہر کی ترقی کے سلسلہ میں بات کر رہے ہیں اور

ان کا مقصد شہر کو فرقہ پرستی سے پاک بناتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔خواجہ بلال احمد نے بتایا کہ 2009 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد انہوں نے اپنی معیاد میں 150 ارکان بلدیہ میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام کروائے اور 5سال کے دوران رین بازار بلدی ڈویژن میں 37 کروڑ کے ترقیاتی کام کروائے گئے جو کہ متعلقہ حلقہ اسمبلی کے کاموں سے زیادہ تھے۔ انہوںنے غلام نبی آزاد کو سیکولر ازم کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس سیکولر سیاسی جماعت ہے اور ملک کے سیکولر ڈھانچہ کو مستحکم کرنے کیلئے کانگریس کی کامیابی کو یقینی بنانا ضروری ہے اسی لئے وہ کانگریس میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔ خواجہ بلال احمد نے مجلسی قیادت پر حکومت وقت کے جوتیاں چاٹ رہی ہے ۔ انہوں نے مجلس کے مرحوم صدر سالار ملت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں جماعت کی یہ حالت نہیں تھی بلکہ جماعت ملت اسلامیہ کے مسائل پر حکومت سے مقابلہ کرتی تھی۔ انہوں نے قائد ایوان مقننہ مجلس پارٹی اکبر الدین اویسی کی خلوت میدان پر کی گئی ایک تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیاکہ جب خود قائد نے یہ اعلان کیا تھا کہ مودی کا مقابلہ کرنے گجرات جائیں گے تو پھر کیوں خاموشی اختیار کی گئی ؟ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی 17 سالہ سیاسی زندگی کے دوران مسلمانوں کی ترقی‘ تعلیم‘ تحفظ اور ان کی پسماندگی کو دور کرنے جیسے امور پر کام کرتے رہے لیکن انہیں اب یہ احساس ہوا ہے کہ ملک میں فرقہ پرستی کی بنیادی وجہ یہی جماعت بن رہی ہے جو مخالفین کی فرقہ واریت پر مبنی سیاست کو غذا فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے اترپردیش میں مجلسی امیدواروں کی موجودگی کے سبب بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کی شکست کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجلس نے اترپردیش میں 2000 ووٹ لیتے ہوئے کئی سیکولر جماعتوں کے امیدواروں کی شکست اور بی جے پی کی کامیابی کی راہ ہموار کی ہے۔ خواجہ بلال احمد نے کرناٹک میں 60 نشستوں پرمجلس کے انتخابی مقابلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس ریاست میں ریاستی تنظیم نہیں ہے وہاں اندرون 3 ماہ کس طرح 60 نشستوں پر مقابلہ کیا جاسکتا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ کرناٹک میں بھی کانگریس کو شکست دلانے اور انتخابی ماحول میں فرقہ واریت کا زہر گھولنے کیلئے جماعت کرناٹک اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ بہار میں بھی 2ماہ قبل انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے مقابلہ کیا گیا تھا جو کہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مجلس سیکولر قوتوں کو کمزور کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ خواجہ بلال احمد کی پریس کانفرنس کے دوران ان کے ہمراہ کانگریس قائد جناب شیخ عبداللہ سہیل صدر گرئیٹر حیدرآباد کانگریس اقلیتی سل‘ جناب طاہر عفاری ‘ جناب نظام الدین‘ جناب عبدالستار ‘ جناب سید کلیم کے علاوہ دیگر قائدین موجود تھے۔ جناب شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں جناب خواجہ بلال احمد کا خیر مقدم کیا گیا ہے اورکانگریس سیکولر اقدار کے تحفظ کیلئے ہر کسی کا خیر مقدم کرنے تیا ر ہے تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے۔ جناب خواجہ بلال احمد نے کہا کہ ان 17 سالوں کے دوران ان پر 23 مقدمات درج کئے جاچکے ہیں اور 6مرتبہ وہ جیل جا چکے ہیں اس کے علاوہ ان کے اسلحہ کا لائسنس منسوخ کیا جا چکا ہے اور پاسپورٹ تک ضبط کروایا جاچکا ہے اتنے مظالم کے بعد اور کوئی ظلم نہیں ہوسکتا اور اب صرف انکاؤنٹر باقی رہ گیا ہے اوراگر سیکولر ازم کے تحفظ کیلئے ان کی جان بھی جاتی ہے تو وہ اس کے لئے تیار ہیں لیکن اب کسی سے خوفزدہ نہیں ہوں گے اور نہ ہی پرانے شہر کی ترقی میں کوئی رکاوٹ حائل ہونے دیں گے۔