احمدآباد:گجرات ایک بار پھر فرقہ وارانہ امن اور ہم آہنگی کے لئے ایک مثال بن کر سامنے آیا ہے ۔
ہندواکثریت والے علاقے کی کالو پور مسجد جو سمجھا جاتا ہے کہ ایک سوسال قدیم ہے بابری مسجد کی شہادت کے بعد سال1993سے بند تھی۔
ہندو سماج کے افراد نے اپنی سرد مہری کو اور منجمد تعلقات کو بحال کرتے ہوئے علاقے کے مسلمانوں کی مدد کوآگے ائے او ریہاں پر تیس سالوں سے بندپڑی مسجد کی تعمیر وتزائن نو کے ذریعہ مسجد کی عصمت رفتہ کو سال 2016مارچ میں بحال کرنے کاکام کیا۔
آج لوگ مسجد سے آذان کی آواز سن رہے ہیں۔مسجد کی بازآبادکاری کے متعلق سونچ دو پھول فروشوں نے دی ‘ جو روزانہ دو اگربتیاں مسجد کے اندر جلایا کرتے تھے انہوں نے ایک مہراب میں چابیاں دیکھیں۔
عزیز گاندھی جو کہ دریا پورسے ایک سماجی جہدکار نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ ’’ کنجیو ں کا ایک سیٹ پونم پاریکھ اور کوشک رامی کے پاس تھی‘ جو مسجد کے پاس پھو ل فروش کرتے ہیں ‘‘۔
کوشک رامی نے ٹائمز انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کچھ نہیں’’ہم بہت خوش ہیں کہ جو مسجد پچھلے تیس سالوں سے بند تھے وہ دوبارہ کھول دی گئی عقید ت مندوں کے لئے ‘‘۔
مسلمانوں کو کسی بھی تنازع سے کنارہ کشی اختیار کئے ہوئے تھے مسجد میں نماز ادا کررہے ہیں۔