فرقہ وارانہ ہم آہنگی۔ مسلمانوں کے گروپ نے ہندو لڑکی کی شادی کا کیاانتظام

مالدہ۔مغربی بنگال کے مالدہ گاؤں میں جہاں پر صرف اٹھ غیرمسلم گھر ہیں اور چھ سومسلمانوں کے مکان ہیں وہاں مسلمانوں کے ایک گروپ نے ہندو لڑکی کی شادی کے لئے فنڈ اکٹھا کیا۔ایک مقامی مدرسہ کہ ہیڈماسٹر موترارحمن کی قیادت میں مسلمانوں نے جمعرات کے روز ضلع مالدہ کے خان پور گاؤں میںیومیہ اجرت پر کام کرنے والے متوفی مزدور تپن چودھری کی بیٹی سرسواتی کی شادی کی میں مدد کی۔

تین ماہ قبل چودھری کی موت ہوگئی پسماندہ گان میں بیوہ سوارانی کے علاوہ پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ دولہا کے گھر والوں کے اسرار پر سوارانی نے بیس ہزار روپئے جوڑی کی رقم کا انتظام کیاجس کے بعد اس کے پاس شادی کے انتظامات پور ے کرنے کے لئے ایک پیسہ بھی ندارد تھا۔ رحمن نے ایچ ٹی سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ’’ جب اس بات کی اطلاع ملی کے سوارانی مسائل میں ہے ‘ میں نے اپنے پڑوسیوں عبدالباری‘ عمادالرحمن‘ جلال الدین اور صحیح السلام اور دیگر سے بات کی ۔

ہم تمام نے اس بات کو منظور کیاکہ سرسواتی ہماری بیٹی کی طرح ہے ‘ بھلے ہی وہ دوسرے مذہب کی ہے مگر ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس کی شادی کے موثر انتظامات انجام دیں‘‘۔وہ ان کے ساتھ مسلمانوں کا وفد سوارانی سے رجوع ہوااور بھروسہ دلایا کہ پریشان مت ہو ہم شادی کے انتظامات رقم اکٹھاکرکے کرلیں گے۔

نومبر 25کا روز ایک استقبالیہ کا انتظام بھی کیاگیااور رحمن باب الدخلہ پر کھڑ ے ہوکر مہمانوں کا استقبا ل کررہے تھے۔ رحمن نے کہاکہ ’’ اگر تیرجا لال زندہ ہوتا تو وہ یہ کرتا۔ اس کی عدم موجودگی میں نے یہ کام کیاہے سرسواتی میری اپنی بیٹی سے کم نہیں ہے‘‘۔