رنگون۔ میانمار کی بیوٹی کوئن نے کہاکہ اس نے بدھسٹ اکثریت والے ملک کی راکھین ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا سبب بتاتے ہوئے روہنگی مسلمانو ں کو دہشت گرد کے طور پیش کرنے والے گرافک ویڈیو پوسٹنگ کے بعد انہوں نے بیوٹی کوئن کا اپنے خطاب سے دستبرداری اختیا رکرلی ہے۔
میانمار کی فوج پر الزام ہے کہ اس نے نسلی صفائی مہم کے طور پر ملک کے مغربی علاقے میں روہنگی کے خلاف کاروائی کررہی ہے ‘ جہاں پر ایک ملین سے زائد مسلم اقلیت 25اگست کے بعد سے اپنی جان بچانے کے لئے بنگلہ دیش کی سرحد میں داخل ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی مذمت کے بعد میانمار انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے بچاؤ کی کوشش کی ہے کہ پچھلے ماہ روہنگیوں نے پولیس چوکیوں پر حملہ کیاتھا جس کے بعد پولیس اور ان میں کشیدگی کے صورت پیدا ہوگئی ہے۔پچھلے ہفتے فیس بک پر پوسٹ کئے گئے اپنے ویڈیو میں انگریز ی میں بات کرتے ہوئے مس گرانڈ میانمار شیو ایان سی روہنگیوں کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہاکہ وہ ’’میڈیا مہم‘‘ کی قیادت کررہے ہیں تاکہ وہ دنیا کو بتاسکیں کہ ’’ وہ لوگ مظلوم ہیں‘‘۔ مذکورہ ماڈل کی بات چیت کے شاٹس جو کمیرے سے لئے گئے ہیں ان میں خون میں لت پت نعشیں‘ برہنہ بچے اور دہشت گروپ اے آر ایس اے( ارکان روہنگیا سالویشن آرمی) کے پوسٹ کئے گئے ویڈیو او راسکرین شاٹس پر مشتمل گرافک تصوئریں بھی شامل کردئے گئے ہیں۔
اتوار کے روز فرم جو بیوٹی مقابلہ منعقد کراتا ہے نے اپنے بیا ن کے حوالے سے بات بات کا اعلان کیاکہ شیو ایان سی نے اپنا خطاب واپس د یدیا ہے کیونکہ انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے ‘ بیان میں کسی ویڈیو کا تذکرہ نہیں کیاگیا۔مگر جواب میں منگل کے روز ماڈل نے فیس بک پوسٹ کے ذریعہ کہاکہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے اقدام کو روہنگی پر تبصرہ سے جوڑنے کاکام کیاجارہا ہے۔
میانمار کی19سالہ مس یونیورس نے اس پر تبصرہ کے لئے فوری طور پر نہیں مل سکی۔ا یسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ میانمار کی بیوٹی کوئن تنازع میں گھیری ہے بلکہ سابق میں اس قسم کے کئی واقعات رونما ہوا ہیں