پیرس : اگر فرانس کے صدر ایمیویل میکروں نے ایک نئی رپورٹ تسلیم کرلی تو ملک میں ایک نئے ٹیکس کانفاذ کردیا جائے گا جسے ’’ حلال ٹیکس ‘‘ کا نفاذ کردیا جائے گا جسے حلال ٹیکس کا نام دیا گیا ہے۔اس کا مقصد انتہاپسندی سے نمٹنا اور یوروپ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی کیلئے ایک نئی تنظیم قائم کرنا ہے ۔ پیرس کے ایک معتبر شخص کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حلال مصنوعات حج اور عطیات پر ٹیکس عائد کردیا جائے ۔رپورٹ کے مصنف حکیم القروی جو تیونس کے سابق وزیر اعظم کے بھتیجہ ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس ریاست نہیں بلکہ مسلمان خود جمع کریں گے او راسے مسلمانوں پر ہی خرچ کیاجائے گا ۔اس رپورٹ کا نام ’’ اسلامسٹ فیکٹری ‘‘ دیا گیا ہے ۔یہ اس وقت صدر میکرو کے زیر غور ہے جو اس کے بارے میں فیصلہ کریں گے ۔ میکروں فرانس کے اسلام میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ چاہتے ہیں او ر ۲۰۰۳ء میں قائم ہونے والی مسلمانوں کی تنظیم فرنچ مسلم کونسل کو ختم کر کے اس کی جگہ ایک ا ور تنظیم بنانا چاہتے ہیں ۔
القروی کی پیش کردہ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اس کی بجائے مسلم ایسوایشن فار اسلام ان فرانس قائم کی جائے او رفرانسیسی اسکولوں میں بڑے پیمانے پر عربی پڑھانے کا اہتمام کیا جائے ۔میڈیا سے آنے والی اطلاعات کے مطابق فرانس میں تشویش پائی جاتی ہے کہ بیرونی ممالک کی فنڈنگ سے مساجد کے اخراجات پورے کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں انتہاء پسندی میں اضافہ ہورہا ہے ۔تجویز یہ ہے کہ مسلمانوں سے ٹیکس وصول کران سے مساجد بنائی جائیں گی یا اس موجود مساجد کے اخراجات پورے کئے جائیں گے ۔
فرانس کے قانون کے مطابق مذہبی مقامات پر سرکاری فنڈنگ استعمال نہیں کی جاسکتی ۔