پیرس۔ فرانس کے وزیر داخلہ کرسٹوف کا اسٹیز کا کہنا ہے کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لئے ایمرجنسی نافذ کرنے کاامکان زیر غور ہے۔ہفتہ کی شب فرانسیسی نٹ ورک’بی ایف ایم‘ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کرسٹوف نے کہاکہ ہم ان تمام اقداامت پر غور کرنے کے لئے تیار ہیں جن کے ذریعہ سکیورٹی کی صورت حال کو مزیدمستحکم بنایاجاسکے۔
واضے رہے کہ پیر س میں2015کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ اسی طرح نومبر2005میں فرانس کے درالحکومت کے مختلف علاقوں میں شورش کے بعد ایمرجنسی لگادی گئی تھی۔
کرسٹوف کے مطابق پیرس میں پرتشدد کاروائیوں کے مرتکب افراد ہی ’اختلاف بھڑکانے او رہنگامہ آرائی کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تین ہزار کے قریب افراد کوپہچان لیاگیا ہے جنہوں نے پیرس میں گھوم پھر کر خلاف ورزیوں کاارتکاب کیا۔ کرسٹوف کے مطابق پیرس اور نواحی علاقوں میں ہفتہ کی شام پولیس اور سکیورٹی فورسز کے 4600اہلکار تعینات کردیے گئے۔
فرانس کی درالحکومت پیرس میں ایندھن پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ اور صد ر ایمیوئل میکروں کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف جاری احتجاج کے تین ہفتے مکمل ہوچکے ہیں۔
اس سلسلے میں گذشتہ روز ہفتہ کی شام مشتعل مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور انہوں نے شاہراہوں کے وسط میں رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹائروں اور دوسری اشیاء کو لوگ لگا دی۔ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹائروں اور سامان نذر آتش کردیاگیا۔
فرانسیسی حکومت نے واضح کیاہے کہ بدامنی جاری رہنے کی صورت میں حکومت سرکاری املاک او رعام شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے تناظر میں ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور کرسکتی ہے۔
پر تشدد واقعات پر 200سے زیادہ مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیاگیا ۔ فرانسیسی وزرات داخلہ کے مطابق احتجاجیوں ریلیوں میں 75ہزار افراد نے شرکت کی ۔
ستمبر17سے جاری احتجاجی مظاہروں کے دروان تشدد کے وقاعات میں دو افراد ہلاک اور 606زخمی ہوئے ۔حکومتی ترجمان نے اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا کہ نقاب پوش نوجوانوں کے گروہوں نے دھاتی سلاخوں او رکلہاڑیوں سے مسلح ہوکر وسطی پیرس میں املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ درجنوں موٹر کاروں وک نذر آتش بھی کیا۔ ترجمان نے واضح کیاکہ ہنگامی حالت نافذ کرنے کا فیصلہ صدر ایمیوئل میکروں اپنے وزیراعظم کے ساتھ مشاورت کریں گے۔