فرائض کی انجام دہی میں ناکام وقف بورڈس کی تحلیل کی دھمکی

۔500 کروڑ روپئے مالیتی اوقافی جائیداد پر قبضہ کرنے والے رکن اسمبلی کے منہ پر کالک پوت دی جائے، نجمہ ہپت اللہ
نئی دہلی۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر اقلیتی امور نجمہ ہپت اللہ نے ایک سخت ترین پیغام دیتے ہوئے آج خبردار کیا کہ ریاستی وقف بورڈس اگر اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہوجائیں گے تو وہ ان بورڈ کی تحلیل کی سفارش کریں گی۔ نجمہ ہپت اللہ نے بھوپال میں وقف جائیدادوں پر مبینہ قبضہ کرنے والے کانگریس کے ایک رکن اسمبلی کے منہ پر کالی پوت دینے کی پرزور وکالت کی۔ نجمہ ہپت اللہ نے مختلف ریاستوں کے وقف بورڈس کے صدورنشین اور سی ای اوز کی قومی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے نمائندوں کو تجویز دی کہ بھوپال میں 500 کروڑ روپئے مالیتی موقوفہ جائیدادوں پر مبینہ قبضہ کرنے والے رکن اسمبلی عارف عقیل کے خلاف احتجاج منظم کریں۔ وزیراقلیتی امور نے اس بات پر سخت نوٹ لیا کہ مختلف ریاستوں میں ’’بورڈ کے چند ارکان‘‘ موقوفہ اراضیات پر ناجائز قبضے کئے ہیں۔ انہوں نے ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی پرزور وکالت کی۔ انہوں نے دہلی، اترپردیش اور آسام وقف بورڈس کے نمائندوں کی اس کانفرنس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ ان ریاستوں کے نمائندوں کو اپنی برادری سے متعلق مسائل کی یکسوئی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میگھالیہ کے ایک نمائندہ کے سوال پر نجمہ ہپت اللہ نے جواب دیا کہ ’’اگر کوئی وقف بورڈ اپنے فرائض انجام نہیں دیتا ہے تو میں اس کی تحلیل کی سفارش کروں گی۔

(متعلقہ) ریاست کے چیف منسٹر کو میں نیا وقف بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت دوں گی کیونکہ موجودہ بورڈ صحیح انداز میں کام نہیں کررہا ہے‘‘۔ اجلاس کے دوران مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے چیرمین شوکت محمد خان نے اس بورڈ کے ایک رکن اور کانگریس کے رکن اسمبلی عقیل پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے 34 ایکر موقوفہ اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہے۔ شوکت خاں نے دعویٰ کیا کہ بھوپال کی اس جائیداد کی قیمت 500 کروڑ روپئے ہے اور مطالبہ کیا کہ اس رکن اسمبلی کے خلاف کارروائی کیلئے مرکز پر زور دیا جائے۔ نجمہ ہپت اللہ نے خاں سے کہا کہ وہ تحریری درخواست دیں تاکہ وہ اس مسئلہ کو چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کی توجہ مبذول کروائیں گی۔ نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ ’’مجھے آپ سے یہ کہنے دیجئے کہ (اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضے کرنے والوں کے خلاف نمٹنے کے) مختلف طریقے ہیں۔ ان میں ایک قانونی راستہ اور دوسرا گاندھیائی طریقہ ہے بھی شامل ہے‘‘۔ انہوں نے سوال کیا کہ’’آپ میں سے کتنے افراد وہاں گئے تھے اور (اس قبضہ کے خلاف) دھرنا دیا تھا؟ آپ میں سے کتنے افراد نے ایجی ٹیشن کیا؟۔ یہ ہماری برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ (جائیدادیں) ہمارا ورثہ ہیں۔ پھر اس شخص کے ناجائز قبضوں کے خلاف آپ نے عوام کو جمع کیوں نہیں کیا؟۔ 500 کروڑ روپئے کی اوقافی جائیدادیں ہڑپنے والے کے چہرہ پر کالک پوت دی جانی چاہئے‘‘۔ نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ ملک میں 6 لاکھ کروڑ ایکر موقوفہ اراضیات ہیں جن کے مؤثر استعمال سے اقلیتوں کی ترقی و خوشحالی کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔