گریٹر نوائیڈا۔اترپردیش کے دادری میں15ستمبر2015کو پیش ائے محمد اخلاق کی لینچنگ کا واقعہ جس میں سترہ لوگوں کو ملزم بنایاگیاتھا کو تین سال گذرنے اور 45سنوائیوں کے بعد پچھلے سنوائی13ستمبر کو ہوئی اور اب بھی سنوائی کا سلسلہ ہنوزجاری ہے۔
اگلے سنوائی 5اکٹوبر کو مقرر کی گئی ہے۔مذکورہ کیس پچھلے تین سال سے فاسٹ ٹریک کورٹ میں چل رہا ہے مگر سنوائی کی تعداد کو کم کردیاگیا ہے۔سال2016میں کم سے کم پچیس سنوائیں عمل میں ائیں۔
سال2017میں تیرہ ۔ جنوری 2018میں حالانکہ کے سپریم کورٹ کی جانب سے ہجومی تشدد پر سخت ناراضگی ظاہر کرنے کے بعد بھی سات سنوائیں عمل میں ائیں۔
عدالت میں اخلاق کے خاندان کی نمائندگی کرنے والے یوسف سیفی نے کہاکہ ’’ ڈیفنس کی جانب سے باربار مقدمہ خارج کرنے کی درخواستیں کاروائی میں تاخیر کی وجہہ ہیں۔ جب سے الزامات نافذ کئے گئے ہیں تب سے وہ کچھ حد تک کامیاب ہوئے ہیں‘‘۔
الزامات نافذ کرنے کے بعد ہی کیس آگے لے جایاجاسکا ہے۔ شواہد پیش کئے گئے اور سنوائی شروع ہوئی۔ وہیں2017میں اخلاق اور ان کے گھر کے دیگر چھ لوگوں کے خالف مبینہ گاؤذبیحہ کے الزام پر درج ایف آئی آر کی سنوائی ہنوز باقی ہے۔
اب بھی پولیس اس کی جانچ کررہی ہے۔دادری کے سرکل افیسر ستیش کمار نے کہاکہ دادری میں ٹرانسفرمر کے قریب سے ملے گوشت کے نمونے لکھنو میں جانچ کے لئے روانہ کردئے گئے ہیں اور اب بھی رپورٹ کا انتظار ہے۔کمار نے کہاکہ ’’ رپورٹ آنے کے بعد منسلک آیف آئی پر چار چ شیٹ داخل کی جائے گی‘‘۔
اخراج کی درخواست کے متعلق ڈیفنس کے وکیل سبھاش بائسویا سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہر ملزم اس قسم کی درخواست پیش کرتا ہے تاکہ مختلف زاویوں سے درجہ مقدمات سے اس کو چھٹکارہ مل سکے۔
سیفی نے کہاکہ فی الحال اخلاق کے گھر والے دہلی کے کنٹونمنٹ علاقے کے ایک سرکاری مکان میں مقیم ہیں’’ ان کے لئے خاندان کے اہم رکن کی موت کے بعد گذارہ مشکل ہوگیا ہے۔ ان کے چہروں سے اب بھی غم جھلکتا ہے‘‘