تہران( ایف این اے)۔عرب سکیورٹی سروس کے باوثوق ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ایک فارسی زبان کے روزنامہ نے اپنی خبر میں اس بات دعوی کیاہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان پر پچھلے ماہ ایک جان لیوا حملہ ہوا تھا جس میں ان کی موت واقع ہوگئی ہے۔
فارسی زبان کے روزنامہ کیہان کے مطابق سینئر افیسروں کو ایک سیکرٹ سروس رپورٹ روانہ کی گئی ہے جس نامعلوم عرب اسٹیٹ نے واضح کیا ہے کہ بن سلمان کو ان کے مقام پر 21اپریل کے روز ہوئے حملے میں دوگولیاں لگی ہیں۔
ہوسکتا ہے وہ اس واقعہ میں ہلاک ہوگئے ہیں جس کے سبب واقعہ کے بعد سے وہ کہیں پر دوبارہ نظر بھی نہیں ائے ہیں۔
اپریل21کے روز سعودی عرب کے ریاض میں واقع سعوی کنگ کے پیالس میں بڑے پیمانے پر گولیا ں چلنے کی آوازیں سنائی دی ہیں‘ وہیں کنگ سلمان کو ایک امریکی بنکر میں لے جایاگیا ہے جو شہر کے فضائی پر قائم کیاگیا ہے۔
اس وقت سوشیل میڈیا پر کئی ویڈیوز بھی پوسٹ کئے گئے جو کنگ سلمان کے پیالس واقع ریاض جو کہ مملکت کی درالحکومت میں ہے کے اطراف واکناف بڑے پیمانے پر گولیاں چلتے ہوئے دیکھائے دے رہا ہے۔
خبروں کا کہنا ہے کہ کنگ اور ان کے بیٹے کراؤن پرنس محمد بن سلمان شہرامریکی فوج کی زیر نگرانی شہر کے بینکرمیں محفوظ طریقے سے پہنچادئے گئے ہیں۔
وہیں سعود عہدیدار اور میڈیا ان واقعات پر خاموش ہے‘ وہ واقعہ کے متعلق متضاد خبریں دے رہے ہیں ۔ عینی شاہدین او رپیالس کے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ شدید حملہ جاری ہے اور مزید کہاکہ فوجی پیالس پر حملہ آور ہیں جنھیں پیالس پر آڑرہے ڈرون سے ہدایت مل رہی ہے۔
سعودی اپوزیشن ممبرس کادعوی ہے کہ ’’ ایک سینئر گروانڈ افیسر نے پیالس پر حملہ بول دیاہے تاکہ جنگ اور کراؤن پرنس دونوں کا قتل کیاجاسکے‘‘۔
ویڈیو ز میں پیالس کے اطراف اکناف میں مصلح گاڑیوں کی گھیرا بندی دیکھائی جارہی ہے۔بن سلمان کے خصوصی سکیورٹی گارڈ نے اس وقت شہر کی سکیورٹی کا چارج لے لیا ۔اس وقت ریاض کے آسمان میں آڑنے والے تمام ملٹری او رسیول پروازوں کو منسوخ کردیاتھا تھا۔
پیالس پر صرف سکیورٹی ہیلی کاپٹرا آڑ رہے تھے۔بن سلمان ایک ایسے شخص ہیں جو سرخیوں میں رہنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے مگر ان 27دنوں میں جب سے ریاض میں گن فائیر ہوئی ہے وہ غائب ہی‘جو ان کی صحت کے متعلق کئی سوال کھڑے کررہی ہے۔سعودی عرب جو دنیا کا بڑا تیل درآمد کرنا والا ملک ہے وہاں پر جب سے سلمان بن محمد نے بطور کراؤن پرنس جائزہ لیا ہے کہ بڑے انقلابی تبدیلیاں پیش ائی ہیں۔
علاوہ ازیں بن سلمان کے سماجی او رمعاشی اصلاحات کو طاقتور وہابی علماء کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایابھی گیا ہے۔یمن میں سعودی عربیہ کے تعلقات او ر وہاں کے حالات جس کو اقوام متحدہ نے دنیا کا سب بدترین انسانی بحران قراردیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بن سلمان کو آخری مرتبہ میڈیا کے سامنے28اپریل کو پیش ہوتے دیکھا تھا جب نومنتخبہ امریکی اسٹیٹ سکریٹری مائیک پمپیو ریاض کے دورے پر تھے جو کہ بطور امریکی سفیر ان کا پہلا بیرونی دورہ تھا۔یہ بات صاف نہیں ہوئی ہے کہ سلمان کا غائب ہونے کے پس پردہ انہیں ملے دھمکیاں یا پھر مذکورہ حادثے میں ان کا زخمی ہونا ہے۔