نئی دہلی۔ جنوبی دہلی میں واقعہ تاریخی امیر خسروپارک سے غیر قانونی تعمیرات کو ہٹادیاگیا ہے اور اس بات کی جانکاری انتظامیہ نے دہلی ہائی کورٹ کو دی ہے۔
چیف جسٹس راجندر مینن اور جسٹس وی کے راؤ پر مشتمل بنچ نے کہاکہ اب کیونکہ غیر قانونی تعمیرات کو برخواست کردیاگیا ہے لہذا این جی او کی جانب سے داخل کردہ درخواست پر مزید احکامات جاری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مذکورہ بنچ نے کہاکہ اگر فریق کو تیسرے فریق سے کوئی مسئلہ ‘ تنازعہ یا اس کے خلاف کوئی دعوی ہے تو اس کا قانون کے دائرے میں رہ کر حل تلاش کیاجائے گا۔یہا ں پر ایک این جی او کی درخواست پر سنوائی چل رہی تھی جو جنوبی دہلی کے سندر نگر میں واقعہ امیر خسرو پارک کے اندر موجود نائٹ شیلٹر کو ہٹانے کے خلاف عدالت سے رجوع ہوا تھا۔
تاہم شیلٹر کو ہٹادیا گیا ہے اور اس کے متعلق عدالت نے کوئی بھی عارضی راحت جاری نہیں کی ہے۔عدالت نے مانا نے اسی سال جنوری میں دی گئی ہدایت کے مطابق عوامی انتظامیہ کے ہاتھوں ہوئی قبضہ کو ہٹانے او رقابضین کو راحت پہنچانے کے معاملے کی پابجائی کے لئے دہلی وقف بورڈ کو معاوضہ ادا کرنے کی ضرورت درکار ہے۔
اس کے لئے ہائی کورٹ کے راجسٹرار جنرل کی نگرانی میں تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا اس سے قبل متعدد مرتبہ معاملہ سنوائی کے لئے عدالت میں پیش ہوا اور اکٹوبر 8کے روز دوبارہ سنوائی ہوگی۔راجسٹرار جنرل کے پاس مقرر اگلی سنوائی کی تاریخ کو منسوخ کرتے ہوئے مذکورہ بنچ نے کہاکہ’’ ہمارے احکامات کے پیش نظر ‘ انہدامی کاروائی انجام پائی ہے‘ اس درخواست پر اب اگلی سنوائی کی ضرورت ہے‘‘۔
عدالت نے سابق میں انتظامیہ سے کہاتھا کہ پارک کے اندر موجود غیر قانونی قبضے کو برخواست کرتے ہوئے اس کی پرانے صورت گری کو بحال کیاجائے۔