صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی کامیاب مساعی، پولیس و ریونیو حکام کی مداخلت، ہلکی کشیدگی
حیدرآباد۔3 مئی (سیاست نیوز) عیدگاہ گنبدان قطب شاہی سے متصل غیر آباد مسجد کو صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی دلچسپی سے آج ظہر میں آباد کردیا گیا۔ بڑی تعداد میں مقامی مسلمانوں نے نماز ظہر باجماعت ادا کی اور کئی برسوں سے غیر آباد اس مسجد کو سجدوں سے آباد رکھنے کا عہد کیا۔ پولیس و ریونیو عہدیداروں نے نماز کی ادائیگی کو روکنے کی کوشش کی اور ان کا کہنا تھا کہ مسجد سے متصل اراضی سرکاری ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اپنے عہدیداروں کے ساتھ وقف ریکارڈ کے ہمراہ پہنچے اور عہدیداروں کو ریکارڈ دکھایا۔ پولیس اور ریونیو عہدیدار نماز کی ادائیگی کی اجازت سے انکار کرتے رہے جس پر صدرنشین بورڈ نے استفسار کیا کہ ان کے مطابق کیا مسجد نہیں ہے؟ اس پر پولیس و ریونیو عہدیدار لاجواب ہوگئے اور تسلیم کیا کہ مسجد ہے ۔ محمد سلیم نے کہا کہ جب یہ مسجد ہے تو نماز کی اجازت سے کون روک سکتا ہے۔ اس طرح صدرنشین بورڈ کی کامیاب مساعی سے نمازوں کا آغاز ہوا۔ مقامی نمائندوں کے علاوہ وقف بورڈ کے عہدیداروں کی ٹیم بھی موجود تھی۔ صبح سے علاقہ میں ہلکی کشیدگی دیکھی گئی کیوں کہ بڑے پیمانے پر پولیس دستے تعینات تھے۔ کسی بھی شخص کو مسجد کے احاطہ میں داخلہ کی اجازت نہیں دی گئی۔ کل رات سے ہی متعلقہ آر ڈی او اور ایم آر او نماز کی ادائیگی کی مخالفت کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ میں یہ اراضی ریونیو کی ہے۔ دوپہر تک بھی پولیس نے کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کے پہنچنے کے بعد ریونیو و پولیس عہدیداروں میں نرمی دیکھی گئی۔ باجماعت نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد صدرنشین وقف بورڈ نے اراضی کی حدبندی کی ہدایت دی اور عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ وہ اس کام کا تخمینہ تیار کریں۔ جس طرح خانم میٹ کی مسجد کی حدبندی کی گئی اسی طرز پر قطب شاہی مسجد کی اراضی کا تحفظ کیا جائیگا۔ وقف ریکارڈ کے مطابق اس غیر آباد مسجد کے تحت 2500 مربع گز اراضی ہے۔ طویل عرصہ سے غیر سماجی عناصر کی اس پر نظریں ہیں۔ گزشتہ دنوں مسجد کے اندرونی حصہ میں مورتی رکھ دی گئی تھی جس سے کشیدگی پیدا ہوگئی۔ مقامی افراد نے مسجد کو آباد کرنے کا فیصلہ کیا لیکن ابھی بھی پولیس اور ریونیو حکام کا مکمل تعاون حاصل نہیں ہے۔ مقامی افراد نے کہا کہ مسجد سے متصل اراضی پر مقامی غیر سماجی عناصر نے کئی بار قبضہ کی کوشش کی۔ انہوں نے وقف بورڈ سے حواہش کی کہ مستقل طور پر مسجد کو آباد کرکے امام اور موذن کا تقرر کریں۔ محمد سلیم نے کہا کہ بورڈ تعمیر و مرمت کے تمام اخراجات برداشت کرنے تیار ہے۔ اس کے علاوہ امام اور موذن کے تقرر کی صورت میں تنخواہ وقف بورڈ سے ادا کی جائے گی۔ اس تاریخی اور قدیم غیر آباد مسجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد مقامی مسلمانوں نے اطمینان کا سانس لی ہے۔