غیربی جے پی اراکین پارلیمنٹ سے تین طلاق بل کو مسترد کرنے کی اے ائی ایم پی ایل بی نے کی درخواست

مکتوب میں اس با ت پر زوردی گئی ہے کہ بل مخالف خواتین ہے کیونکہ اس کو جرم کے طرح پیش کیاجارہا ہے جو اسلامی قانون کے مطابق سیول ہے اور اس کی وجہہ سے بڑی تعداد میں عورتیں محرومی کا شکار ہوجائیں گی۔

نئی دہلی۔کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ ( اے ائی ایم پی ایل بی) نے غیر بی جے پی اراکین اسمبلی کو ایک لیٹر روانہ کرتے ہوئے اس بات کا مطالبہ کیاہے کہ وہ مسلم ویمن( پروٹوکشن آف رائٹس ان میریج) بل2018کی مخالفت کریں‘ جس کے متعلق بورڈ کا ماننا ہے کہ وہ مخالف مسلم خواتین اور دستور ہند کے تحت شہریوں کو دئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔لوک سبھا میں بل کو پیش کرنے کی تیاریوں سے عین قبل یہ مکتوب روانہ کیاگیاہے۔

اے ائی ایم پی ایل بی عاملہ کی رکن آسما زہرہ کی دستخط پر مشتمل مذکورہ لیڈر میں اس با ت پر زوردی گئی ہے کہ بل مخالف خواتین ہے کیونکہ اس کو جرم کے طرح پیش کیاجارہا ہے جو اسلامی قانون کے مطابق سیول ہے اور اس کی وجہہ سے بڑی تعداد میں عورتیں محرومی کا شکار ہوجائیں گی۔

مکتوب کے مطابق بل میں اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا ہے کہ عجلت میں تین طلاق دینے والی عورت کا گذر بسر کس طرح ہوگا جبکہ اس کے شوہر کو تین سال جیل کی سزا سنائی جائی گئی۔ مذکورہ مکتوب میں اس بات کا زیر بحث لایاگیا ہے کہ ’’ شہریوں کے حمایتی‘ دستوری حقوق اور سکیولر اقدار پر ماہر کے طور پر آپ کی پارٹی کا موقف ہے‘ ہم درخواست کرتے ہیں کہ اس بل کو شکست دینے کے لئے آپ سرگرم رول ادا کریں‘‘۔

سپریم کورٹ کی جانب سے بیک وقت تین طلاق کی ادائی کو غیردستوری قراردیئے جانے کے بعد پچھلے سال وزرات قانون نے تین طلاق کو مجرما نہ عمل قراردیتے ہوئے ایک بل پیش کیاتھا جس کے تحت تین سال کی سزاء مقر ر کی گئی تھی۔

تاہم بل راجیہ سبھا میں بل کو متحدہ اپوزیشن نے ناکام بنادیا۔مانسون سیشن کا اجلاس اس مطالبہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ بل قانون بنانے کی خاطر بل کو دوبارہ جائزہ لینے کے لئے اس کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس روانہ کیاجائے ۔

پھر حکومت نے مسلم ویمن( پرٹوکشن آف رائٹس ان میریج) ارڈیننس 2018ستمبر میں لائی تھی۔

زہرہ نے انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں جو اقلیتوں کے مسائل پر سنجیدگی کے ساتھ کام کررہے ہیں‘ ٹی آر ایس ‘ ٹی ڈی پی ‘ ایس پی‘ بی ایس پی ’ ترنمول کانگریس‘ کانگریس بائیں بازو کی جماعتیں وغیرہ ان میں شامل ہیں۔

ہم نے انہیں لکھ کر اس بات کی جانکاری دی ہے کہ مذکورہ بل مخالف خواتین ہے اور کس طرح بل کے خلاف عورتوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیاہے۔ کس بنا پر بی جے پی بات کررہی ہے؟۔

وہ پہلے ہیں جو بل کو آگے بڑھا رہے ہیں‘‘۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین سے ملاقات کے لئے بورڈ نے وقت مانگا ہے جو اس کاز پر ہمدردی رکھتے ہیں‘ مگر وقت کی کمی کے سبب ایک مکتوب بھی انہیں روانہ کیاگیا ہے۔