حالیہ غزہ تشدد کے متعلق حماس پر کی گئی تنقید کامشتمل امریکی قرارداد کے مسودے کو اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل نے مسترد کردیا ہے
نیویارک۔ کویت کی جانب سے فلسطینی شہریوں کی حفاظت پر مشتمل قرارداد جو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کی گئی تھی امریکہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا ‘ اور وہیں امریکہ ایک واحد ملک تھا جس نے غزہ میں پیش ائے حالیہ تشدد پر حماس کو ذمہ دار ٹہرایا۔
حالیہ تشد د میں120سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے جبکہ اسرائیل کی سرحد ک قریب غزہ پٹی پرامن طور پر کئی ہفتوں سے جاری احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج سے ہزاروں فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ متاثرین میں طبی عملہ اور صحافی بھی شامل ہیں۔دس ممالک جس میں روس او ر فرانس شامل ہیں نے جمعہ کے روز کویتی قراراداد کی حمایت کی ۔
جبکہ دیگر چار برطانیہ ‘پولینڈ‘ نیدرلینڈس او رایتھوپیا غیر حاضر رہے وہیں امریکہ جو اسرائیلی کا بڑا حمایتی ہے نے ایک واحدملک تھا جس نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔مذکورہ قرارداد جس کا تین مرتبہ جائزہ لیاگیا سابق میں اس کو انٹرنیشنل پروٹوکشن برائے فلسطینی عوام کہاگیا تھا۔
آخری مرتبہ کے مسودے کو ’’ غزہ پٹی کے بشمول مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی عام شہریوں کی آبادی کے تحفظ اور صیانت کی ضمانت کے اسرار رموز کی برقراری‘‘ کہاگیا ہے۔
امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نیکی ہیلی نے مذکورہ قرارداد ’’ مکمل طور پر یکطرفہ‘‘ قراردی اہے اور انہوں نے زیادہ تر الزام فلسطینی پرعائد کیا جو حماس کی تحریک سے متاثر ہورہی ہیں جو غزہ پٹی پر حکومت کررہا ہے۔۔
جمعہ کے روز بعدازاں فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن ایکزیکیٹو کمیٹی رکن حنان اشروعی نے اپنے جاری کردیا بیان میں کہاکہ امریکہ پھر ایک مرتبہ ’’ اسرائیل کے ساتھ آندھی عقیدت کا اظہار کیااور اور کوشش کی ہے کہ وہ جان بوجھ کر کئے جانے والے قتل او رجنگی جرائم کو غلط انداز میں پیش کرسکے
۔امریکہ نے ویٹو کا استعمال کرتے ہوئے بے رحمی کے ساتھ کئے جانے والے فوجی قبضوں کو حق بجانب قراردیا ہے ‘ وہیں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر بربریت کرنے اور بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا قوانی جواز فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔
الجزیرہ کے جیمس بیاس نے اقوام متحدہ کے نیویارک ہیڈ کوارٹرس سے رپورٹنگ میں کہاکہ امریکہ سفا ت کار کی کوشش ’’ الٹی پڑتی نظر آرہی ہے‘‘۔بیاس نے کہاکہ ’’ میں نہیں جانتا کہ اقوام متحدہ میں پیش ہوئے کوئی قرارداد کے حق میں امریکہ نے کبھی ووٹ کیاہے‘‘۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ امریکہ کے لئے یہ ووٹ ذلت آمیز محسوس ہورہا تھا ‘ مذکورہ مسئلہ سکیورٹی کونسل کے ٹیبل کے ارد گرد تقسیم کا واضح منظر پیش کررہا تھا‘‘