راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کے ایک بانی کی 1946میں لکھی گئی کتاب میں یہ دعوی کیاگیا ہے کہ ( جیزاس کرائیس) عیسیٰ مسیح کی تامل ہندو تھے اور اس کتاب کو دائیں بازو کی ممبئی نژاد تنظیم دوبارہ شائع کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
آر ایس ایس کے پانچ بانیان میں سے ایک گینش دامودار ( بابو راؤ) ساورکر کی لکھی کتاب کرسٹ پریچائے میں دعوی کیاگیا ہے کہ عیسیٰ مسیح اپنی پیدائش سے ہی وشواکرما برہمن تھے۔
مجسمہ لیبرٹی کا بھی اب ہم نے تحفہ دیا ہے اب اس بات کا دعوی کرنے کی کیاتیاری کی جارہی ہے؟۔ مراٹھی زبان میں کتاب کی اجرائی26فبروری کو ساورکر قومی یادگار کی جانب سے عمل میں لائی جارہی ہے۔ مذکورہ کتاب میں پیش کئے گئے چند حیران کردینے والے دعوی ہم یہاں پیش کررہے ہیں۔
گنیش دامودار نے دعوی کیا ہے کے عیسائیت ہندوازم کا حصہ ہے۔ ان دنوں فلسطین اور عرب خطہ ہندو سرزمین تھا۔
وہ کہتے ہیں عیسیٰ مسیح نے یوگا سیکھنے کے لئے ہندوستان ائے۔ کون جانتا ہے مودی بھی ہوسکتا ہے’اپنے ذاتی ‘ عیسیٰ مسیح سے ہی سکھیں ہونگے؟۔مصنف کے مطابق عیسیٰ مسیح کا حقیقی نام کیشو کرشنا تھا۔
ان کا رنگ سیاہ اور مادری زبان ٹامل تھی۔ برہمن روایت کے مطابق ان کی بارہ سال کی عمر میں دھاگہ باندھنے کی رسم( جانیو) ہوئی ۔ انہو ں نے دھاگہ بھی پہنا تھا۔ظاہر ہے کہ عیسائیت کو ئی علیحدہ مذہب نہیں تھا اور اس کو متعارف عیسیٰ مسیح نے کرایاتھا۔روحانی سائنس اور یوگا کرنے والوں نے عیسی ٰ مسیح کو عوام کی جانب سے سولی پر چڑھائے جانے کے بعد ان کی جان بچائی۔
زندگی بچانے کے لئے عیسیٰ مسیح کو ان لوگوں نے ہربس اور پودے بھی دئے اور انہیں کشمیر بھی لایاگیاتھا۔وہ کشمیر ہی تھا جہاں عیسیٰ مسیح نے لارڈ شیوا سے کی پوجا کی اور اپنے زندگی کے آخری ایام ہمالیہ میں گذرے۔ دامود ر نے اپنے کتاب میں دعوی کیا ہے کہ عیسی مسیح کی فیملی کا لباس’ ہندوستانی‘تھا اور وہ ہندو تھے۔