عورت کی آزادی میں کمی کے نام پر ایک مسلم لڑکی بنی ہندو۔

دہرادون۔اسلام میں عورت کی آزادی میں کمی کے نام پر ایک مسلم لڑکی کے ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور اسی کے ساتھ مذکورہ عورت تبدیلی مذہب کا حلف نامہ داخل کرنے کے بعد سے لاپتہ ہے۔

علاقے میں نظم ونسق کی برقراری کے لئے ہالدوانی انتظامیہ نے اس معاملہ کی ذمہ داری پولیس کے حوالے کردی۔ایک شاہنواز نامی لڑکی جو ضلع نینی تال کے ہالدوانی میں واقعہ بھن بول پورہ کے ساکن مقبول احمد کی بیٹی ہے اور اس نے اسلام میں لڑکی کی آزادی میں تحدیدات کی بات کہتے ہوئے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے کی اور اپناسنیتا رکھنے پر مشتمل ایک حلف نامہ ضلع مجسٹریٹ کو پیش کیا ہے۔

تبدیلی مذہب کے اس عمل کی گھر والوں اور مسلم سماج کے لوگوں نے مخالفت کی جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ گھر والوں کو دعوی ہے کہ لڑکی کو ورغلایا گیا ہے ۔

ضلع انتظامیہ اس ضمن میں تحقیقات کررہا ہے۔سنیتا نے کہاکہ اس نے نینیتال کے ضلع انتظامیہ کو ایک رجسٹرارڈ پوسٹ کے ذریعہ 7جنوری کو اپنے مذہب تبدیل کرنے کے عمل سے واقف کروایاتھا۔حلف نامہ دخل کرنے کے بعد وہ کسی نامعلوم جگہ پر خطرہ کے ڈرسے روپوش ہوگئی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے اسٹیٹ جنرل سکریٹری شعیب احمد نے کہاکہ کوئی بھی مذہب اختیار کرنے کسی فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور اس کو قبول کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ ہم صرف دباؤ یا زبردستی مذہب تبدیل کرانے یا اس کے لئے ورغلانے کے خلاف ہیں‘‘۔

آرایس ایس کی ذیلی تنظیم راشٹرایہ سیویکا سمیتی کی رکن نیما اگروال نے کہاکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے یہاں پر ہر فرد کو اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔