نئی دہلی : ملک کے عوام کے ساتھ ساتھ اب راشٹر یہ سوئم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس ) بھی مودی حکومت سے سخت ناراض ہے ۔او ر اس نے بھی کام نہ کرنے کی شکایت کی ہے ۔آر ایس ایس کو سب سے زیادہ شکایت مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل سے ہے جہاں آرایس ایس کی پالیسی کے تحت اب تک کوئی کام نہیں کیا گیا ۔
باوثوق ذرائع کے مطابق آر ایس ایس کے وہ نمائندہ جن کو تعلیمی شعبہ میں کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی انہوں نے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل پرکاش جاؤڈکر سے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق آر ایس ایس نے بی جے پی صدر امیت شاہ کو ایک پوری فہرست پیش کی ہے کہ جو کام ہونے تھے لیکن چار سال میں نہیں ہوپائے ہیں
۔مرکزی وزیر نے اس خامی کے لئے آئی اے ایس لابی ٹیکنیکی کمی کوذمہ دار قرار دیا ہے ۔ذرائع کے مطابق بی جے پی صدر امیت شاہ نے حال ہی میں ایک اجلاس منعقد کیا تھا جس میں مرکزی وزراء او رآر ایس ایس کے عہدیداران موجود تھے ۔اس میٹنگ میں سب سے زیادہ بات چیت تعلیم کے متعلق ہوئی ۔اس میٹنگ میں آر ایس ایس کے کارکنان کی طرف سے الزام عائد کیاگیا کہ ایچ آر ڈی وزارت کو گذشتہ چار سال میں جو کا م کرناتھا وہ نہیں کرپائے ۔
اس میٹنگ میں اندرا گاندھی انٹر نیشنل اوپن یونیورسٹی کا معاملہ اٹھایا گیا ۔آر ایس ایس نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں وائس چانسلر کا عہدہ خالی ہے اس پر ابھی تک کسی کا تقرر نہیں کیا گیا ۔اس میٹنگ میں پرکاش جاؤڈکر کے سامنے یہ بھی کہا گیا ہیکہ دہلی یونیورسٹی میں اساتذہ کی جز وقتی کا سلسلہ ختم کیا جانا چاہئے اوراساتذہ کی مستقل تقرر ی کی جانی چاہئے ۔
اس اجلاس میں مسٹر جاؤڈکر نے آر ایس ایس کو یقین دلایا کہ دسمبر تک تمام مطالبات پر عمل کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھی سرکاری مشنیری پرانے طرز پر چل رہی ہے جس کے سبب فائیلیں معلق ہیں ۔غور طلب بات یہ ہے کہ ایک طرف مودی حکومت نے عوام کی نظر میں کچھ نہیں کیا او روہ اس حکومت سے خوش نہیں ہیں تو دوسری جانب آر ایس ایس بھی مودی حکومت سے ناراض ہے ۔اب مودی حکومت کے چھے دن ختم ہوتے نظر آرہے ہیں ۔