ذاتی خرچ سے مسجد کی تعمیر کا اعلان، خاطیوں کے خلاف کارروائی کا تیقن
غیر مجاز قابضین اور بلدی عہدیداروں کی لاپرواہی، عنبر پیٹ کے مقامی مسلمانوں کے وفد سے ملاقات
حیدرآباد۔3 مئی (سیاست نیوز) عنبرپیٹ میں بلدی حکام کی جانب سے سڑک کی توسیع کے نام پر مسجد اور عاشور خانے کے انہدام کے خلاف مقامی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ کی لہر پائی جاتی ہے۔ مقامی افراد کے ایک وفد نے آج حج ہائوز میں واقع تلنگانہ وقف بورڈ کے دفتر پر دھرنا منظم کرتے ہوئے مسجد اور عاشور خانوں کے انہدام کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے احتجاجیوں سے ملاقات کی اور واضح کردیا کہ مسجد اور عاشور خانہ وقف ہے اور اس سلسلہ میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو پہلے ہی اطلاع دے دی گئی تھی۔ انہوں نے وقف اراضی پر ناجائز قابض اور انہدام کے ذمہ دار بلدی عہدیدار کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا تیقن دیا اور اس سلسلہ میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر پولیس سے بات چیت کی۔ محمد سلیم نے اعلان کیا کہ وہ اپنے ذاتی خرچ سے مسجد یکخانہ کی عالیشان عمارت تعمیر کریں گے۔ انہوں نے مقامی مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ ملبہ کی صفائی کرتے ہوئے شامیانہ نصب کریں اور نمازوں کا آغاز کردیں۔ شامیانے کے تمام اخراجات وقف بورڈ کی جانب سے ادا کیئے جائیں گے۔ انہوں نے مسجد کے لیے امام اور موذن کے تقرر کا مشورہ دیا اور کہا کہ ان دونوں کی تنخواہ وقف بورڈ ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں جس کے تحت یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ مسجد یکخانہ اور عاشور خانہ وقف ہے۔ وقف گزٹ مورخہ 17 جون 1982ء کے سیریل نمبر 54 کے تحت مسجد یکخانہ شامل ہے جس کے تحت 419.2 مربع گز اراضی کا وقف ریکارڈ میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سیریل نمبر 55 کے تحت عاشورخانہ حضرت عباس کا ذکر ہے جس کے تحت 359 مربع گز اراضی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ ان دونوں جائیدادوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادیں اللہ کی امانت ہوتی ہیں اور تاقیامت وقف برقرار رہتی ہیں۔
کسی بھی شخص کو اختیار نہیں کہ وہ اسے غیر وقف قرار دے۔ انہوں نے برہم مقامی افراد کی اطمینان بخش سماعت کرتے ہوئے انہیں نہ صرف مطمئن کیا بلکہ ان کی جانب سے مسجد کی تعمیر کے اعلان پر مقامی افراد نے فرط مسرت کا اظہار کرتے ہوئے نعرے لگائے اور بغلگیر ہوگئے۔ محمد سلیم نے کہا کہ مسجد کی اراضی پر قابض شخص اور انہدام کا ذمہ دار بلدی عہدیدار دونوں مسلمان ہیں۔ کے سی آر حکومت کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔ تلنگانہ کی واحد حکومت ہے جو تمام طبقات کا مکمل احترام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کی توسیع کے نام پر مسجد اور عاشور خانے کے انہدام پر چیف منسٹر سنجیدہ ہیں اور حکومت خاطیوں کے خلاف ضرور کارروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلدی عہدیدار اور غیر مجاز قابضین، دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے دنوں کو گرفتار کیا جائیگا۔ اس سلسلہ میں پولیس کی اعلی عہدیداروں سے نمائندگی کی گئی۔ محمد سلیم نے بتایا کہ کمشنر بلدیہ دانا کشور انہدامی کا رروائی سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 21 جولائی 2018ء کو وقف بورڈ کی جانب سے مجلس بلدیہ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے آگاہ کیا گیا تھا کہ مسجد اور عاشور خانہ وقف ہے۔ لہٰذا کسی بھی کارروائی سے قبل وقف بورڈ سے اجازت حاصل کی جائے۔ اس کے علاوہ غیر مجاز قابض کو اراضی کے معاوضے کی ادائیگی پر بھی بورڈ نے اعتراض جتایا۔ اس قدر واضح موقف کے باوجود بلدی عہدیداروں کا اقدام قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مقامی افراد کو مشورہ دیا کہ وہ اس مئسلہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کریں۔ ہمیں اس بات کی فکر ہونی چاہئے کہ مسجد اور عاشور خانہ کا تحفظ ہو۔ صدرنشین وقف بورڈ نے مقامی افراد کی موجودگی میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر پولیس سے بات چیت کی جس پر انہوں نے نماز کی ادائیگی پر کوئی اعتراض نہ کرنے کا تیقن دیا۔ ڈپٹی کمشنر نے خاطیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا بھی یقین دلایا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی حکومت کو بدنام کرنے کے لیے بعض شرپسند عناصر اس طرح کی حرکت کررہے ہیں۔ حکومت امن امان کو بہرصورت برقرار رکھے گی۔ اسی دوران چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہ نواز قاسم نے بتایا کہ غیر مجاز قابض کو بلدیہ کی جانب سے معاوضہ کے طور پر تقریباً 2.5 کروڑ روپئے کی ادائیگی کے خلاف انہوں نے کمشنر بلدیہ کو مکتوب روانہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اور عاشور خانے کے بارے میں کسی بھی کارروائی سے قبل بلدیہ کا وقف بورڈ سے اجازت حاصل کرنا ضروری تھا۔ لیکن انہوں نے یکطرفہ کارروائی کردی۔ شاہ نواز قاسم نے کہا کہ اگرچہ مسجد یکخانہ اور عاشور خانے کے وقف ہونے کا ریکارڈ موجود ہے تاہم اگر کسی مسجد کا وقف ریکارڈ نہ بھی ہو تب بھی وسیع تر دائرے میں اس کا شمار بحیثیت وقف ہوگا۔ اسی دوران مسجد میں پنج وقتہ نمازوں کا سلسلہ جاری ہے۔