عنبرپیٹ میں شہید مسجد یکخانہ کی دوبارہ تعمیر پر فرقہ پرستوں کا احتجاج و سنگ باری

شیڈ کو توڑ دیا گیا ۔ اشتعال انگیز نعرہ بازی ۔ سنگباری میں چند نوجوان زخمی ۔ شر انگیزی کیلئے پہونچے بی جے پی رکن اسمبلی راجا سنگھ گرفتار ۔ پولیس کا لاٹھی چارچ

حیدرآباد۔ 5 مئی (سیاست نیوز) عنبرپیٹ یکخانہ مسجد کی شہادت کے واقعہ کے بعد سے پیدا شدہ بے چینی اور محکمہ پولیس کی لاپرواہی کے سبب آج سہ پہر علاقہ میں حالات کشیدہ ہوگئے اور دو گروپوں کے درمیان تصادم کے باعث پولیس کو ہجوم پر کنٹرول کرنے کیلئے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ حیدرآباد کے علاقہ عنبرپیٹ میں واقع مسجد یکخانہ کو جی ایچ ایم سی کی جانب سے شہید کئے جانے کے بعد سے علاقہ کے عوام میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی تھی اور آج جب مسلمانوں کے ایک گروپ نے جامع مسجد یکخانہ کی ازسرنو تعمیر شروع کی تو اشرار کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور وہاں پر دھرنا منظم کیا گیا۔ اس کے بعد شرپسندوں نے مسجد تعمیر کرنے والے نوجوانوں پر اچانک سنگباری شروع کردی جس کے بعد دونوں گروپس متصادم ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق مسجد کے دوبارہ تعمیری کام کا آغاز ہوچکا تھا اور مقامی مسلمانوں کی جانب سے ایک عارضی شیڈ نصب کیا جارہا تھا۔ اسی دوران بی جے پی کے بعض کارکنوں نے ڈی سی پی ایسٹ زون کے دفتر پہنچ کر اس کام کو فوری روک دینے کا مطالبہ کیا اور کچھ ہی دیر بعد بعض اشرار نے مسجد کے تعمیری کام کو روکنے کیلئے پہنچ گئے اور مسجد یکخانہ کی چھت کیلئے نصب کی جارہی شیٹ کو توڑ ڈالا۔ تھوڑی ہی دیر بعد حالات اچانک کشیدہ ہوگئے اور شر پسند عناصر اشتعال انگیز نعرہ بازی کرنے لگے اور سنگ باری شروع کردی گئی ۔ سنگباری کے نتیجہ میں مسجد کی دوبارہ تعمیر کے کام میں مصروف چاند پاشاہ، عبدالحبیب خان، محمد یوسف خان، عبدالمجیب اور محمد شاکر زخمی ہوگئے جبکہ ڈیوٹی پر موجود انسپکٹر پولیس کاچی گوڑہ جانکی ریڈی، عنبرپیٹ کانسٹیبل نوین، ہوم گارڈ کشن اور آرمڈ ریزرو ہیڈکوارٹرس کے کانسٹیبل راجیش زخمی ہوگئے ۔ زخمی پولیس انسپکٹر کو دواخانہ منتقل کیا گیا۔ مسجد یکخانہ کو شہید کردینے کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں پولیس مکمل طور پر ناکام دکھائی دی،

حالانکہ اسپیشل برانچ اور انٹلیجنس عملہ متعلقہ اعلیٰ پولیس عہدیداروں کو اس قسم کی صورتحال کا پہلے ہی خدشہ ظاہر کردیا تھا، لیکن اس واقعہ کو روکنے کیلئے پولیس نے موثر بندوبست نہیں کیا۔ عنبرپیٹ میں حالات اچانک کشیدہ ہونے کے نتیجہ میں ریاپڈ ایکشن فورس، کوئک ری ایکشن ٹیم، سی آر پی ایف اور ٹاسک فورس کو طلب کرلیا گیا۔ عوام کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ مسجد کی دوبارہ تعمیر کی اطلاع پر کئی ہندو بنیاد پرست تنظیموں کے کارکن عنبرپیٹ میں جمع ہوگئے تھے اور انہیں مبینہ طور پر اُکسانے کیلئے حلقہ اسمبلی گوشہ محل کے بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ بھی مسجد کے قریب پہنچ گئے۔ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے راجہ سنگھ کو وہاں دیکھ کر ان کی گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد گوشہ محل ایم ایل اے کو ٹاسک فورس پولیس نے حراست میں لے کر بیگم پیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کیا ۔ راجہ سنگھ کی گرفتاری کی اطلاع ملنے پر بی جے پی کے کارکنوں نے بیگم پیٹ پولیس اسٹیشن کے روبرو راستہ روکو احتجاج کیا۔ عنبرپیٹ کی مصروف ترین سڑک پر کشیدگی کے نتیجہ میں اوپل اور 6 نمبر عنبرپیٹ سے آنے والی ٹریفک کے بہاؤ میں کافی دیر تک خلل رہا اور ٹریفک پولیس نے ٹریفک کا رخ دوسری جانب موڑ دیا۔ پولیس کمشنر حیدرآباد انجنی کمار ، ایڈیشنل کمشنر پولیس لا اینڈ آرڈر ڈی ایس چوہان، جوائنٹ کمشنر پولیس اسپیشل برانچ ڈاکٹر ترون جوشی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پولیس اسپیشل برانچ محمد اقبال صدیقی بھی عنبرپیٹ پہنچ کر صورتحال کا معائنہ کیا اور فورس کی تعیناتی کا جائزہ لیا۔