بی جے پی کا مذکورہ غیرمعلنہ طریقہ کار کہ 75سال کی عمر سے زائد لوگوں کو وزرات کی پیشکش نہیں کی جائے گی اور پارٹی کا ایک حصہ اس بات پر زوردے رہا ہے کہ انہیں اس مرتبہ راست الیکشن میں بھی ٹہرانے سے گریز کیاجائے
نئی دہلی۔ایک روز پارٹی کے دو سینئر لیڈرس نے کہاکہ مذکورہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)اپنے 75سال کی سیاست دانوں اور موجودہ راجیہ سبھا ممبرس کو مجوزہ قومی الیکشن میں مقابلے سے نہیں روکے گی مگر ان کے بطور امیدوار انہیں کھڑا کرنے پر ان کی جیت کے موقع کا ضرور جائزہ لے گی ۔
بی جے پی کا مذکورہ غیرمعلنہ طریقہ کار کہ 75سال کی عمر سے زائد لوگوں کو وزرات کی پیشکش نہیں کی جائے گی اور پارٹی کا ایک حصہ اس بات پر زوردے رہا ہے کہ انہیں اس مرتبہ راست الیکشن میں بھی ٹہرانے سے گریز کیاجائے ۔
لال کرشنا اڈوانی(91)‘ مرلی منوبر جوشی(85)‘بھگت سنگھ کوشیار(76)‘بی سی کھاندوری(84)‘کالراج مشرا (77)‘اور شانتا کمار(88)‘ان ایک درجن سے زائد بی جے پی کے ان لوک سبھا ممبرس میں جو وزرات کی حد کی اس عمر کو پار کرچکے ہیں۔ سمترا مہاجن اپریل میں76سال کی ہوجائیں گی۔
مندرجہ بالا پارٹی کے لیڈران نے کہاکہ اڈوانی او ر جوشی مذکورہ دو سینئر س جنھیں2014کے الیکشن کے بعد پارٹی میں مشیر کا رول دیاگیا تھا کہ آیا وہ ا س مرتبہ الیکشن لڑیں گے یا نہیں یا پھر انہیں موقع نہیں دیاجائے گا اس کے متعلق اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
ان دونوں میں سے ایک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پارٹی کی پارلیمنٹری میٹنگ کے بعد جمعہ کی شب کہا کہ’’ اگر ایک امیدوار کی جیت کا بہتر موقع ہے تو اس امیدوار کو پارٹی کا ٹکٹ دیاجائے گا‘‘۔
وزیراعظم نے بھی جس اجلاس میں شرکت کی تھی وہ بی جے پی کا اعلی سطحی فیصلہ ساز کمیٹی کا اجلاس تھا جو تین گھنٹے سے زائد وقت تک چلا اور اس میں چھوٹی پارٹیوں سے اتحاد قائم کرنے پر زوردیاگیا۔
اس میں انتخابات سے قبل ال جھارکھنڈ اسٹوڈنٹ یونین اور دیگر اوبی سی طبقات کے لیٹر سددیش ماتھو سے جھارکھنڈ میں اتحاد کو قطعیت دی گئی ۔یونین منسٹرس روی شنکر پرساد‘ سمریتی ایرانی اور مختار عباس نقوی ان راجیہ سبھا ممبرس میں ہیں جو پارٹی ٹکٹ پر لوک سبھا الیکشن لڑیں گے۔