گرفتاری سے بچنے میں کوئی مدد نہیں کی جاسکتی ، دہلی ہائیکورٹ ، جے این یو کیمپس میں ڈرامائی واقعات
نئی دہلی۔ 23 فروری (سیاست ڈاٹ کام) جے این یو کے دو طلباء عمر خالد اور انیربن بھٹا چاریہ نے جنہیں ’’ملک سے غداری‘‘ کا سامنا ہے، آج کیمپس کے باہر خودسپردگی اختیار کی۔ انہیں جنوبی دہلی میں وسنت وہار پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ہے ۔ آج رات دیر گئے پیش آئے ڈرامائی واقعات میں یہ دونوں طلباء تقریباً 11.30 بجے شب یونیورسٹی سے باہر آئے ۔ کئی طلباء انہیں گھیرے ہوئے تھے اور وہ انسانی زنجیر بنائے ’’کامریڈ کنہیا‘ لال سلام ‘‘ کے نعرے لگارہے تھے ۔ انہیں سکیورٹی ویان میں بٹھادیا گیا اور کیمپس سے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا ۔قبل ازیں ان دو طلباء کو دہلی ہائیکورٹ نے فوری خودسپردگی اختیار کرنے کی ہدایت دی اور گرفتاری سے بچنے کیلئے کسی کا تحفظ فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ دوسری طرف دہلی پولیس کمشنر نے پانچ ملزم طلباء کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ تعاون نہ کریں تو ان کے خلاف کارروائی کے تمام امکانات کھلے ہیں۔
دہلی ہائیکورٹ نے گرفتاری سے بچنے کیلئے تحفظ فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دونوں درخواست گذاروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ خودسپردگی کے مقام، تاریخ اور وقت کی تفصیلات عدالت کو پیش کریں اور سینئر پولیس عہدیدار اُن کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ ہائیکورٹ ان دو طلباء کی درخواست کی کل سماعت کرے گی۔ ان دونوں کے خلاف جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدر کنہیا کمار کے ساتھ ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے پولیس کے روبرو خودسپردگی کے وقت تحفظ فراہم کرنے کی خواہش کی تھی۔ آج اس مقدمہ پر قانونی لڑائی کافی شدت اختیار کرگئی اور ایک درخواست دائر کرتے ہوئے 5 جے این یو طلباء کو فی الفور گرفتار کرنے پر زور دیا گیا جنہوں نے ’’مخالف ملک نعرے‘‘ لگائے تھے۔ ہائیکورٹ میں آج یہ درخواست داخل کی گئی لیکن درخواست گذار نے بعدازاں اسے فوجداری مفادِ عامہ کی درخواست میں تبدیل کرنے کی خواہش کی چنانچہ عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی۔ پہلے اسے سیول رِٹ درخواست کے طور پر داخل کیا گیا تھا لیکن جب یہ معاملہ ہائیکورٹ بینچ کے روبرو سماعت کیلئے پیش ہوا تو درخواست گذار کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے اسے فوجداری مفاد عامہ کی درخواست میں تبدیل کرنے کی خواہش کی۔ جسٹس منموہن سنگھ نے فوری جواب دیا کہ پہلے آپ اس درخواست سے دستبردار ہوجائیں اور تازہ درخواست داخل کریں۔ وہ درخواست کی موجودہ شکل کو تبدیل نہیں کریں گے۔
قبل ازیں دن میں ڈیویژن بینچ نے اس درخواست کی عاجلانہ سماعت سے اتفاق کیا تھا جس میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کو یہ ہدایت دینے کی خواہش کی گئی کہ وہ پولیس کو کیمپس میں داخل ہوکر 5 طلباء عمر خالد، اننت پرکاش نارائن، اشوتوش کمار، راما ناگا اور انیربن بھٹاچاریہ کو گرفتار کرنے کی اجازت دیں۔ کامینی جیسوال، عمر خالد اور انیربن بھٹاچاریہ نے کل ان کی گرفتاری تک تحفظ فراہم کرنے کی خواہش کی لیکن جج نے کہا کہ وہ اس معاملے کی کل سماعت کریں گے۔ دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسّی جنہیں وکلاء کی جانب سے صحافیوں پر حملے کے واقعہ پر تنقیدوں کا سامنا ہے، کہا کہ جب کنہیا کمار کے مقدمہ کی سماعت ہوگی، اس وقت پولیس اختیارات کے استعمال میں کوئی پس و پیش نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جے این یو کے پانچ طلباء جو گزشتہ 10 دن سے کیمپس میں روپوش ہیں، کل منظر عام پر آنے کے بعد تحقیقاتی عہدیداروں سے تعاون کرنے میں ناکام رہیں تو پھر پولیس اپنا کام کرے گی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پروگرام میں ملک سے غداری کے مترادف تقاریر اور نعرہ بازی ہوئی تھی اور ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ چند لوگ اس میں ملوث رہے جو فوری بعد فرار ہوگئے تھے لیکن اب واپس آچکے ہیں۔ اس وقت ان کی زندگی اور املاک کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے اور ہم پورے صبر و تحمل کے ساتھ اپنا کام کررہے ہیں۔ بَسّی نے کہا کہ ہم کل تک انتظار کریں گے تاکہ پانچ ملزمین (طلباء ) میں اتنی سمجھ آجائے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں ۔
غداری کے الزامات کی تنسیخ سے جے این یو کا انکار
نئی دہلی۔ 23 فروری (سیاست ڈاٹ کام) جے این یو نے اساتذہ اور طلباء کے مطالبہ کو تسلیم کرتے ہوئے افضل گرو تنازعہ کی تحقیقات کررہی اعلیٰ سطح کی کمیٹی میں مزید ارکان کی شمولیت سے اتفاق کیا ہے، تاہم اسٹوڈنٹس یونین صدر کنہیا کمار کی رہائی اور ملک سے غداری کا الزام واپس لینے کو اس کے دائرۂ اختیار سے باہر قرار دیا۔ اساتذہ اور طلباء اب تک چار مطالبات کررہے تھے، جن میں تحقیقاتی پیانل میں توسیع، پولیس کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینا، پولیس سے رجوع ہوکر کنہیا کمار کی رہائی و طلباء کے خلاف غداری کے الزامات کی تنسیخ شامل ہیں۔ وائس چانسلر نے تمام اسکولس کے ڈین اور اسپیشل سنٹرس کے چیرپرسنس کا اجلاس بھی طلب کیا ہے تاکہ کیمپس میں عام حالات کی بحالی کیلئے اقدامات سے واقف کرایا جاسکے۔
میرے خلاف سازش : کنہیا کمار
نئی دہلی۔ 23 فروری (سیاست ڈاٹ کام) جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدر کنہیا کمار جنہیں غداری کے مقدمہ کا سامنا ہے، آج یہ دعویٰ کیا کہ انہیں سازش کا شکار بنایا جارہا ہے، اور ایک جعلی ثبوت کے ذریعہ غلط طور پر ماخوذ کیا جارہا ہے۔ جیل میں قید کنہیا کمار آج ضمانت کیلئے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے ۔ انہوں نے الزامات عائد کیا کہ جو ویڈیو پیش کیا گیا ، وہ بناوٹی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ میں انہیں ماخوذ کیا جارہا ہے ۔ اپنی درخواست میں کنہیا کمار نے یہ استدلال بھی پیش کیا کہ غداری کا الزام صرف حکومت کے خلاف نعرے لگانے کی بناء عائد نہیں کیا گیا کیونکہ یہ حرکت تشدد کیلئے اُکسانے کے مترادف نہیں ہوسکتی۔ کنہیا کمار کے خلاف یہ الزام ہے کہ انہوں نے 9 فروری کی شب نعرے لگائے، لیکن کنہیا کمار نے تردید کی ۔