علی گڑھ میں سر سید کی شخصیت پر ایس اے ایف کے جانب سے شاندار سمینار کا انعقاد۔

علی گڑھ۔ مشہور سماجی ادارے سر سید اویرنس فورم نے دسواں سمینار ” سر سید ایک ماہر تعلیم اور مصلح” کے عنوان پر کل منعقد کیا جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔ سر سید احمد خاں ہر ہندوستان والوں کے ایک بہت بڑی قابل احترام شخصیت ہیں، یہ صرف ماہر تعلیم نہیں بلکہ ایک مصلح بھی ہیں، اور انہوں نے ہندوستان میں تعلیم کو ایک نیا رخ دیا ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر شکیل صمدانی صاحب نے اور ایس ایے ایف لوگوں کو ایے ایم کی خدمات اور اسکی تعلیم کے بارے میں لوگوں کو آشنا کراتے ہیں۔
ایس ایے ایف کے بانی اور صدر شکیل صمدانی نے کہا کہ سر سید کو علی گڑھ کے خاص ایک خاص رشتہ ہے، سر سید ایک سیکولر شخص تھے اور انکے دروازے ہر ایک کے لئے کھلے تھے، انہوں نے اپنے آپکو تکلیف میں ڈال کر ملک اور سماج کے لیے اپنے آپ کو قربان کیا۔ سیر سید کو انکے دشمنوں کی طرف سے دھمکیاں بھی ملی مگر وہ کسی کی پرواہ کیے بغیر اپنے مشن میں ڈٹے رہے۔
سابق ای پی ایس اجیت سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ سر سید ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت ہیں تاریخ جنہیں کبھی بھلا نہیں سکتی، سر سید کی سوچ کسی سیاسی جماعت سے ملتی نہیں ہے انہوں نے عوام سے سر سید کو اپنا نمونہ بنانے کی اپیل کی۔
پروفیسر فرحت اللہ خان نے کہا کہ انکا زندگی کا بہت مشن ہندو مسلم اتحاد بھی تھا انہوں نے بچپن میں سب سے پھیلا درس سیکولر ازم کا پڑھا تھا۔ ہندوستان اس عظیم شخصیت پر ہمیشہ فخر کرتا ہے۔
عربی کے پروفیسر سفیان اصلاحی صاحب نے کہا کہ سر سید تمام مذاھب ایک مصلح تھے اور آج شکیل صمدانی انہی کے منہج پر چل کر انکے ایس اے ایف کے پلیٹ فارم سے انکے مشن کو آگے بڑھانے میں اپنا قیمتی وقت دے رہے ہیں۔
علی گڑھ کے پرنسپل فردوس صاحب نے کہا کہ سر سید جیسی شخصیت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسی شخصیت کی کو نظیر پیش نہیں کی جا سکتی۔
عائشہ صمدانی نے جلسہ کی نظامت کی اور فاطمہ راؤ نے مہمانوں کاشکریہ ادا کیا، ثانیہ خان نے استقبالیہ پیش کیا، جلسہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے

تمامپروفیسر اور دوسرے مہمانوں نے بھی شرکت کیعلی گڑھ۔ مشہور سماجی ادارے سر سید اویرنس فورم نے دسواں سمینار ” سر سید ایک ماہر تعلیم اور مصلح” کے عنوان پر کل منعقد کیا جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔ سر سید احمد خاں ہر ہندوستان والوں کے ایک بہت بڑی قابل احترام شخصیت ہیں، یہ صرف ماہر تعلیم نہیں بلکہ ایک مصلح بھی ہیں، اور انہوں نے ہندوستان میں تعلیم کو ایک نیا رخ دیا ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر شکیل صمدانی صاحب نے اور ایس ایے ایف لوگوں کو ایے ایم کی خدمات اور اسکی تعلیم کے بارے میں لوگوں کو آشنا کراتے ہیں۔
ایس ایے ایف کے بانی اور صدر شکیل صمدانی نے کہا کہ سر سید کو علی گڑھ کے خاص ایک خاص رشتہ ہے، سر سید ایک سیکولر شخص تھے اور انکے دروازے ہر ایک کے لئے کھلے تھے، انہوں نے اپنے آپکو تکلیف میں ڈال کر ملک اور سماج کے لیے اپنے آپ کو قربان کیا۔ سیر سید کو انکے دشمنوں کی طرف سے دھمکیاں بھی ملی مگر وہ کسی کی پرواہ کیے بغیر اپنے مشن میں ڈٹے رہے۔
سابق ای پی ایس اجیت سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ سر سید ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت ہیں تاریخ جنہیں کبھی بھلا نہیں سکتی، سر سید کی سوچ کسی سیاسی جماعت سے ملتی نہیں ہے انہوں نے عوام سے سر سید کو اپنا نمونہ بنانے کی اپیل کی۔
پروفیسر فرحت اللہ خان نے کہا کہ انکا زندگی کا بہت مشن ہندو مسلم اتحاد بھی تھا انہوں نے بچپن میں سب سے پھیلا درس سیکولر ازم کا پڑھا تھا۔ ہندوستان اس عظیم شخصیت پر ہمیشہ فخر کرتا ہے۔
عربی کے پروفیسر سفیان اصلاحی صاحب نے کہا کہ سر سید تمام مذاھب ایک مصلح تھے اور آج شکیل صمدانی انہی کے منہج پر چل کر انکے ایس اے ایف کے پلیٹ فارم سے انکے مشن کو آگے بڑھانے میں اپنا قیمتی وقت دے رہے ہیں۔
علی گڑھ کے پرنسپل فردوس صاحب نے کہا کہ سر سید جیسی شخصیت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسی شخصیت کی کو نظیر پیش نہیں کی جا سکتی۔
عائشہ صمدانی نے جلسہ کی نظامت کی اور فاطمہ راؤ نے مہمانوں کاشکریہ ادا کیا، ثانیہ خان نے استقبالیہ پیش کیا، جلسہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تمام پروفیسر اور دوسرے مہمانوں نے بھی شرکت کی