علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کو بد نام کرنے کی سازش افسوسناک : مولانا سید احمد بخاری

نئی دہلی : شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے مسلم یونیورسٹی کے واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے او ر اسے ایک منظم سازش کا نتیجہ قرار دیا ۔اور کہا کہ اس کا مقصد مسلم یونیورسٹی کو بد نام کرنا ہے ۔ انہوں نے یونیورسٹی میں گھسنے کی کوشش کرنے والے ہندو واہنی کے کارکنوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی او ران کے او رخاطی پولیس والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت تشویش ناک بات ہے کہ ہندو واہنی کے لوگ یونیورسٹی میں مسلح ہوکر پولیس کے ساتھ آئے تھے۔

اس کے مقامی انتظامیہ او روائس چانسلر ذمہ دارہیں۔وائس چانسلر جہاں طلبا کے سرپرست ہیں وہیں ان کو ایک شفیق باپ کی حیثیت سے بھی رول ادا کرنا چاہئے ۔جو لوگ یونین ہال سے محمد علی جناح کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ کر رہے تھے ان کو چاہئے تھا کہ وہ وائس چانسلر سے ملاقات کرتے اور خوش اسلوبی کے ساتھ اس کا کوئی راستہ نکالتے۔لیکن وائس چانسلر کی خاموشی مشکوک ہے اور بہت سے سوالات پیدا کرتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ آج ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مسلم یونیورسٹی کے طلبہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ملک کے مسلمانوں کو اس واقعہ پر سخت تشویش ہے۔امام بخاری نے مطالبہ کیاہے کہ صرف ہندو واہنی کارکنوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ ایڈمنسٹریشن کے ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک محمد علی جناح کی تصویر کی بات ہے تو وہ آج آویزاں نہیں کی گئی ہے بلکہ طلبا یونین کی ایک روایت کے تحت جن سرکردہ شخصیات کو یونین کا لائف ممبر بنایا جاتا ہے تو ان کی تصویر یونین ہال میں آویزاں کی جاتی ہیں ۔محمد علی جناح کی تصویر بھی 1938ء سے یونیورسٹی میں آویزاں ہے ۔

اور ان کے ساتھ ملک کے مختلف رہنمابھی ساتھ ہے۔ ا س کے ساتھ ممبئی میں محمد علی جناح ہاؤس بھی ہے۔کیا جناح ہاؤس کو منہدم کردیا جائے گا؟