مولانا جاوید عثمانی ربانی علی بنات کی زندگی سے ہمارے لئے نصیحتیں کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ نوجوان پر تعیش تھی‘ ہزاروں ڈالر کے مہنگے جوتے وہ نوجوان پہنتا‘ کروڑ ہا روپئے مالیت کی عالیشان گاڑیوں میں وہ گھومتا ‘ عیش وعشرت کی زندگی گذارتا‘ مگر اس نوجوان کو کینسر کا مرض لاحق ہوگیا۔
ڈاکٹر س نے اس کی موت کا وقت مقرر کردیا‘ جس کے ساتھ ہی علی بنات کی زندگی میں ایک انقلابی تبدیلی ائی اور اس نے فیصلہ کیا کہ اپنی پرتعیش زندگی کو خیر باد کرکے وہ کوئی ایسا کام کریں گے جو ان کی آخرت کا سودا بن جائے۔
علی بنات کو جب معلوم ہوا کہ انہیں کینسر ہوگیا ہے تو پریشان ہونے کے بجائے اس پر اللہ کا شکر ادا کیا اور کہنے لگے شائد پرودگار عالم کی یہ منشاء ہے کہ میں اس کینسر کے مرض کے سبب ان لوگوں کی کفالت کروں جو پریشان حال ہیں۔
لہذا علی بنات نے افریقی شہر مسجد کی تعمیر کے ذریعہ ایک چیارٹی قائم کی اور اپنی زندگی کا پورا سرمایہ ٹرسٹ میں امداد کردیا جس کے ذریعہ تعلیم کو عام کرنے کاکام کیاجارہا ہے۔
مولانا ربانی نے کہاکہ ہم زندہ رہ کر بھی ایسا کوئی نصیحت اور پیغام دینے میں ناکام ہیں جو اس نوجوان کی محض تیس سال کی عمر میں کینسر کے مرض سے انتقال کرجانے کے بعد ہمیں دیا ہے۔
پیش ہے مولانا کا یہ ویڈیو ضرور سنیں