علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنٹرس غیر قانونی : سمرتی ایرانی

وزارت فروغ انسانی وسائل کی جانب سے فنڈس جاری نہیں کئے گئے :وائس چانسلر
علیگڑھ ۔ /3 مارچ (سیاست ڈا ٹ کام) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیرالدین شاہ نے آج کہا کہ مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے /9 جنوری کو چیف منسٹر کیرالا اومن چنڈی کے ساتھ ہوئی ایک ملاقات میں کہا تھا کہ کیرالا ، مغربی بنگال اور بہار میں قائم کردہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنٹرس غیر قانونی ہیں اور ان کی وزارت کی جانب سے ان سنٹرس کو فنڈس نہیں دیا جائے گا ۔چیف منسٹر کیرالا اومن چنڈی کے ساتھ وزارت فروغ انسانی وسائل کے دفتر میں اجلاس کے دوران سمرتی ایرانی نے ضمیر الدین شاہ کی توہین کی تھی ۔ وائس چانسلر نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس تنازعہ پر پیدا شدہ صورتحال کو واضح کردیا اور کہا کہ مجھے یاد ہے کہ 1971 ء میں لونگے والا لڑائی کے ایک بزرگ کو بھی توہین آمیز رویہ کا شکار ہونا پڑا تھا جبکہ انہوں نے پنجاب اور شمال مشرقی ہندوستان میں شورش پسندوں سے فوج کی لڑائی میں 40 سال تک خدمات انجام دی تھیں ۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس طرح کی اطلاعات پھیلاکر تنازعہ پیدا کیا جارہا ہے اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے امیج کو ٹھیس پہونچائی جارہی ہے ۔

میں نے /9 جنوری کو چیف منسٹر کیرالا کی مرضی سے ایرانی سے ملاقات کے لئے گیا تھا اور کیرالا میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سنٹر کو فنڈس دینے کے بارے میں بات چیت کی تھی ۔ ملاقات کا مقام تبدیل ہوگیا تھا اور میں وقت پر وہاں نہیں پہونچ سکا ۔ اجلاس کے بعد اومن چنڈی نے مجھ سے کہا کہ وزارت فروغ انسانی وسائل نے کہا ہے کہ کیرالا میں قائم کردہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنٹرس غیر قانونی ہیں اور انہیں فنڈس جاری نہیں کئے جائیں گے ۔ ان سے کہا گیا تھا کہ یہ سنٹرس علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اگزیکٹیو کونسل اور عدالت ، حکومت ہند اور وزیٹر صدر کی جانب سے منظوری کے بعد ہی قائم کئے گئے ہیں ۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے تعلق سے غلط تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس کے اقلیتی موقف کو ختم کرنے کی سازش کے حصے کے طور پر یونیورسٹی کو بدنام بھی کیا جارہا ہے ۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو اب تک بہت ہی کم فنڈ جاری کیا گیا ہے ۔