علیم الدین انصاری قتل کا معاملہ

ً  بی جے پی لیڈر سمیت ۱۱؍ کو عمر قید کی سزا
رانچی : رام گڑھ میں ملک کے پہلے ہجومی بیف لے جانے کے شبہ میں بھیڑ کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر قتل کئے جانے علیم الدین قتل کیس میں رام گڑھ کی فاسٹ ٹریک عدالت نے تمام ملزمین کو عمر قید سزا سنائی ہے۔عدالت نے اس معاملہ میں ۱۱؍ ملزمان کو مجرم قرار دیا۔بتایا جاتاہے کہ قصورواروں کو عدالت لے جاتے ہو ئے گیٹ پر موجودان کے شرپسندو ں نے جے شری رام کے نعرہ لگائے۔عدالت نے گزشتہ ۱۶ ؍مارچ کو ان ملزموں کو قصور وار قرار تھا۔آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت سبھی ملزموں کو قصوروار قرار دیاگیا ہے ۔

اس معاملہ میں مجموعی طور ۱۲ ؍ افراد کو ملزم بنایا گیا تھا ۔لیکن ایک ملزم کے نابالغ ہونے والے کی وجہ سے اس کے خلاف جو ینائل عدالت میں کیس چل رہا ہے ۔معاملہ کی نزاکت کو دیکھتے ہو ئے عدالتی احاطہ کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیاگیا تھا۔

اس کیس کی سماعت کے دوران قصورواروں کے اہل خانہ اور کئی سیاسی پارٹیو ں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں عدالت میں موجود تھے ۔

اپنے فیصلے کے تحت عدالت نے دیپک مشرا ،چھوٹوں ورما اور سنتوش سنگھ کو اہم ملزمقرار دیاتھا۔ان کے علاوہ بی جے پی لیڈر نیتا نند مہتو، وکی ساؤ ،سکندر رام،کپل ٹھاکر ،روہت ٹھاکر ،راجو کمار ، وکرم پرساد او راتم رام کو بھی قصور وار قرار دیاگیاتھا۔

رام گڑھ تھانہ علاقہ میں ۲۹ جون کو ٹانڈبازار کے نزدیک بھیڑ علیم الدین کو بیف اسمگلر بتا کر زبردست پٹائی کی تھی اور علیم الدین کی ماروتی ویان کو نذر آتش بھی کردیاگیا تھا ۔بعد میں اسپتال کو لے جاتے ہوئے علیم الدین کی موت واقع ہوگئی تھی۔

ملزمان کے وکیل نے عدالت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ اعلی عدالت میں اس کو چیلنج کریں گے ۔

وکیل کا دعویٰ ہے کہ اس کیس میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔خیال رہے کہ مبینہ طور پر گؤ رکشکوں نے پیٹ پیٹ کر علیم الدین کو نصف مردہ کردیا تھا۔جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا۔جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا ۔

اس کیس میں حکومت کی جانب سے رام گڑھ ایڈیشنل پراسکیوٹر ایس کے شکلا نے کیس کی کارروائی پوری کی ۔ریاستی حکومت نے ایک سال میں معاملہ کی سماعت مکمل کرنے کے لئے فاسٹ ٹراک کی تشکیل دین تھی۔فاسٹ ٹراک عدالت میں تقریبا ۸ مہینہ میں ہی اس کیس سے جڑی سماعت پوری کرلی ہے۔

پبلک پراسکیو ٹر ایس کے شکلا نے کہا کہ میلوک علیم الدین کی بیوی نے رام گڑھ تھانہ میں معاملہ درج کروایا تھا۔اس کے بعد حکومت کیجانب سے ۱۹ گواہوں او ر۲۰ عینی شاہدین کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ملزمین کی جانب سے ایک گواہی ہوئی تھی۔

اس معاملہ میں ملزمین کے وکیل نے کہا کہ علیم الدین کی موت پولیس کسٹڈی میں ہوئی تھی۔دریں اثنا جمعےۃالعلماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ا س فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔