عظیم اتحاد کے پاس نہ تو کوئی پالیسی ہے اور نہ ہی کوئی قیادت۔نقوی

نئی دہلی۔ لوک سبھا انتخابات کو بھلے ہی دیر ہے لیکن حکومت اوراپوزیشن دونوں میں ابھی سے زمینی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔اپوزیشن اس بات کی تیاری کررہا ہے کہ عظیم اتحاد کے ذریعہ مقابلے کرے اور نریندر مودی کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روک سکے۔

وہیں دوسری طرف برسراقتدار بی جے پی اپنے چار سال کی کارکردگی اور نریندر مودی کی قیادت کو بے مثال قراردے رہی ہے۔

لیکن کیا عظیم اتحاد کی تشکیل سے مودی کو کیا حقیقت میں کوئی چیلنج کا سامنا کرنا پڑیگا؟بی جے پی او رمودی حکومت عظیم اتحاد کے مقابلہ کرنے کے لئے کیا راستہ تلاش کررہے ہیں؟ان تمام موضوعات پراقلیتی امور کے مرکزی کابینی وزیر مختار عباس نقوی نے بات کی جس کا کچھ حصہ ہم یہاں پر پیش کررہے ہیں۔

مودی سرکاری کے چار سال پورے ہوچکے ہیں‘ لوک سبھا الیکشن سر پر ہے‘ کیالگتا ہے ‘ کیسے حالات بننے والے ہیں؟
پہلے مودی سرکار کے چار سال کی بات بتادوں۔ اس سرکاری نے ناکامیوں کا نشان مٹاکر کامیابی کی طرف اپنے قدم بڑھائیں ہیں۔

اب جو سیاسی حالات بن رہے ہیں ان میں ایک طرف ملک کو ترقی کی طرف گامز ن کرنے والے لوگ ہیں تو دوسری طرف اپنی مفاد کی جمہوریت اور خاندان پروری کرنے والے لوگ ہیں۔ہمارے پاس اتنی کامیابیاں ہیں کہ ہمیں عوام کے بیچ جانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوگی۔

روزگار اور مہنگائی پر اپوزیشن تو حکومت کو گھیررہی ہے ‘ اس پر آپ کا کیاجواب ہوگا؟
مودی حکومت نے سب سے زیادہ توجہہ وکاس پر کی ہے۔ ظاہر ہے کہ اصلاحات اپنی پسند کے مطابق تو نہیں ہوسکتے۔

مودی نے یہ اصلاحات گھر سے شروع کئے ہیں۔ منسٹروں کی لال بتی ہٹاکر غریبوں کے گھر میں سفید بتی( ایل ای ڈی لائٹس) جلائی۔ اراکین پارلیمنٹ کے

کینٹین کی سبسڈی ختم کی۔اسی طرح کے تجربات میں عوام کی مفاد کے فیصلے لئے جس کا اثر ہوا۔

لیکن روزگار پر جواب نہیں دیا آپ نے؟
اگر ہم نے اتنے بڑے پیمانے پر ہائی وے بنایا ہے تو کیااس میں لوگوں کو روزگار نہیں ملا؟اگر ہمارے یہاں وکاس کے کام ہوئے ہیں تو اس سے روزگار ملا ہے ۔

ریاستوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار دیاگیا ہے‘ وہ بھی تو مرکزی حکومت کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے۔میری وزرات کی ہی بات کرلیں‘ تاریخ رہی ہے کہ کبھی بھی ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار نہیں ملا ہے۔

لیکن پچھلے 48مہینوں میں 556,723لوگوں کو روزگار ملا ہے۔مجھے لگتا ہے اپوزیشن محض جھوٹے دعوے کرکے عوام کے ساتھ جھوٹ پیش کررہا ہے

اپوزیشن تو عظیم اتحاد بن رہا ہے۔ اگر عظیم اتحاد بن گیا تو بی جے پی اور این ڈی اے کے لئے تکلیف دہ نہیں ہوگا؟
عظیم اتحاد کے پاس نہ تو لیڈر ہے اور نہ ہی کوئی پالیسی ہے۔ وہ مودی کو ہٹانے کی بات کررہے اور مودی غریبی اور کارپشن کو ہٹانے کی بات کررہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ عظیم اتحاد موقع پرستی کا ایک روپ ہے۔اقتدار کے لئے ان سبھی نے اپنے نظریات کو چھوڑ دیا اور ایک ہی موضوع پر عظیم اتحاد کررہے ہیں کہ صرف مودی کو ہٹانا ہے۔عوام اس عظیم اتحاد کو کوئی اہمیت نہیں دے گی۔

انہیں بھی یقین ہے کہ مودی جتنا بھروسہ ان میں سے کسی پر بھی نہیں ہے۔

وہاں ایک نہیں کئی پی ایم کے دعویدار ہیں۔ عوام پہلے ہی اس بات کا اشارہ دیدیا ہے کہ 2019میں اپوزیشن کے لئے پی یم کی کوئی ملازمت نہیں ہے
لوک سبھا الیکشن سے قبل چار ریاستوں کے اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں۔ اسمبلی الیکشن کے ساتھ ہی لوک سبھا الیکشن کے لئے جانے کی کتنی امید آپ کو نظر آتی ہے؟

اگر ایسا ہوتا ہے معمو ل کے حالات ہونگیں۔

وزیراعظم نے بھی یہ تجویز رکھی تھی کہ ایک ملک ایک الیکشن ہوتا ہے تو عوام کے پیسے کی بربادی نہیں ہوگی۔

لیکن اس طرح کے فیصلے سبھی پارٹیوں کی رضامندی سے لئے جاتے ہیں۔

چونکہ ابھی ایسا کچھ نہیں ہوا ہے اس لئے مجھے نہیں لگتا کہ لوک سبھا الیکشن کے وقت سے قبل اسمبلی الیکشن کے ساتھ ہوپائیں گے

تو کیا اسمبلی الیکشن کے نتائج کا اثر لوک سبھاالیکشن پر بھی پڑیگا؟ کیا ہم انہیں سیمی فائنل مان سکتے ہیں؟
ہر الیکشن کو لوک سبھا الیکشن کا سیمی فائنل مانا جاتا ہے۔

مگر اسمبلی الیکشن کے مسائل الگ ہوتے ہیں اور لو ک سبھا کے الگ۔ایسے میں لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن کے درمیان کو راست تعلق نہیں ہوتا۔

سال2014میں بی جے پی کو اقلیتی ووٹرس سے کوئی امید نہیں تھی‘ لیکن یوپی میں دعوی کیاگیا ہے کہ بی جے پی کو کچھ مسلمانوں کے ووٹ ملے ہیں‘2019میں کیابی جے پی اقلیتوں کے ووٹوں کے اپنے دعوے مضبوطی سے کریگی؟

نہیں2014کے نتائج کے بعد بھی یہ اندازہ کیاجارہا تھا کہ17سے18فیصد اقلیتوں نے بی جے پی کوووٹ دیا ہے۔

ہم سبھی طبقات کو ساتھ لے کر چلتے ہیں اور مشترکہ ترقی پر یقین رکھتے ہیں۔

چارساوں میں مودی نے بناء استحصال کے لئے سبھی طبقات کے لئے کام کیاہے۔اگر مودرہ یوجناکا فائدہ دیاگیا تو لینے والے 30فیصد اقلیت ہی تھے۔

اسی طرح اجول میں بھی تیس فیصد اقلیت ہی تھے۔ اسی طرح بجلی یوجنا میں بھی اقلیتوں او ردلتوں کو فائدہ پہنچا۔

اسی لئے یہ وہی لوگ طئے کریں گے کہ ان کے نعرے لگانے والے اچھے ہیں یا پھر کام کرنے والے اچھے ہیں