عشرت جہاں کیس میں سی بی ائی کا موقف۔ ونزارر اور امین کے خلاف مقدمہ چلانے کے حکومت کی جانب سے منظوری کے منتظر

خصوصی عدالت سے قبل ازیں 2004کے عشرت جہاں اور دیگر تین لوگوں کے مبینہ فرضی انکاونٹر کیس میں سی بی ائی کی جانب سے ملزم بنائے گئے دو ریٹائرڈ افیسر کی ڈسچارج درخواست کو مسترد رکردیاتھا۔

احمد آباد۔سی بی ائی کے خصوصی عدالت کو پیر کے روز کہاکہ عشرت جہاں مبینہ فرضی انکاونٹر کیس میں ملزم ریٹائرڈ پولیس افسران کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے گجرات حکومت کی منظوری کے منتظر ہیں۔

سی بی ائی کے خصوصی جج جے کے پانڈے کی عدالت نے معاملے کو سنوائی کے 16فبروری تک اس وقت ٹال دیاجب سی بی ائی نے کہاکہ وہ ریٹائرڈ افیسر ڈی جی ونزار ا اور این کے ایم کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 197کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے ریاستی حکومت کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔

خصوصی عدالت سے قبل ازیں 2004کے عشرت جہاں اور دیگر تین لوگوں کے مبینہ فرضی انکاونٹر کیس میں سی بی ائی کی جانب سے ملزم بنائے گئے دو ریٹائرڈ افیسر کی ڈسچارج درخواست کو مسترد رکردیاتھا۔

پچھلے سال اگست میں ڈسچارج درخواست کومسترد کرتے ہوئے عدالت نے سی بی ائی سے مذکورہ ریٹائرڈ افیسروں کے خلاف کاروائی کے متعلق حکومت سے مانگی گئی منظوری کا موقف طلب کیاتھا۔

اس وقت سی بی ائی نے عدالت سے کہاتھا کہ ریٹائرڈ افیسروں کے خلاف کاروائی کے لئے ریاستی حکومت سے اجازت مانگی گئی ہے۔

ونزارا سابق ڈپٹی اجی پولیس ہیں تو امین ریٹائرڈ سپریڈنٹ آف پولیس ۔

ممبئی کے ممبرا کی ساکن 19سالہ عشرت جہاں‘ جاوید شیخ عرف پرنیش پیلائی‘ امجد علی اکبر علی رانا او رذیشان جوہر کو 15جون2004کے روز احمد آباد کے مضافات مبینہ فرضی انکاونٹر کے دوران ہلاک کردیاگیاتھا۔

گجرات پولیس نے دعوی کیاتھا کہ چاروں کا دہشت گردی سے تعلق ہے اور وہ اسکے وقت کے گجرات چیف منسٹر نریندر مودی کا قتل کرنے کا منصوبے پر کام کررہے تھے۔

ہائی کورٹ کی ہدایت پر مذکورہ ہلاکتوں کی جانچ کرنے والے سی بی ائی کا دعوی ہے کہ وہ ایک منظم انکاونٹر تھا‘‘