عشرت جہاں اور افضل گرو کیس کی پارلیمنٹ میں گونج

چدمبرم اور پلائی کے بیانات پر بی جے پی کا شدید ردِ عمل
نئی دہلی۔/26فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) افضل گرو پر سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم اور عشرت جہاں پر سابق معتمد داخلہ جی کے پلائی کے ریمارکس کی آج لوک سبھا میں صدائے باز گشت سنائی دی جبکہ بی جے پی ارکان نے یہ ادعا کیا کہ پیشرو یوپی اے حکومت نے اپنے سیاسی حریف نریندر مودی سے انتقام لینے کی کوشش کی تھی جو کہ اسوقت گجرات کے چیف منسٹر تھے۔صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک اظہار تشکر پر بحث کیلئے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی بی جے پی رکن انوراگ ٹھاکر نے میڈیا میں شائع رپورٹس کا حوالہ دیا جس میں چدمبرم نے کہا ہے کہ افضل گرو کیس میں غالباً انصاف نہیں کیا گیا اور پلائی نے کہا ہے کہ سال 2014 میں ایک فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک عشرت جہاں اور ان کے ساتھیوں کے لشکر طیبہ سے تعلقات کے بارے میں گجرات ہائی کورٹ میں داخل کردہ حلفنامہ کو سیاسی دباؤ کی وجہ سے تبدیل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دراصل یہ نریندر مودی کو پھانسنے کی کوشش تھی اور سیاسی حریفوں سے انتقام لینے پیشرو یو پی اے حکومت کی سازش تھی۔ مسٹر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ قوم یہ معلوم کرنا چاہتی ہے کہ عشرت جہاں کیس میں حلفنامہ کو کس نے تبدیل کیا تھا۔ جس پر کانگریس اور سی پی ایم ارکان نے کرسی صدارت پر یہ اعتراض کیا کہ بعض مخصوص ارکان کو خطاب کی اجازت دی جارہی ہے۔ وقفہ صفر کے فوری بعد لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ملک ارجن کھرگے نے کہا کہ پارٹی سربراہ سونیا گاندھی اور ان کے فرزند راہول گاندھی کے خلاف ٹھاکر کے غیر شائستہ ریمارکس کو اسپیکر نے ریکارڈس سے حذف نہیں کیا ہے اس کے برعکس کانگریس لیڈر جیوترادتیہ سندھیا کے ریمارکس کو حذف کردیا گیا۔

مسٹر کھرگے نے کہا کہ گاندھی خاندان کے خلاف ریمارکس اور بیانات اور الفاظ کو ریکارڈ س سے حذف کردینے کا اختیار اسپیکر کو ہے جو کہ ایوان کی روایت اور نظائر میں شامل ہیں اور ملک کے عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ کون قوم پرست اور قوم دشمن ہیں۔ کانگریس لیڈر کے اس بیان کی این سی پی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے تائید کی۔ دریں اثناء مملکتی وزیر پارلیمانی اُمور راجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ کھرگے کو اپنا موقف پیش کرنے کی آزادی ہے چونکہ انہوں نے ٹھاکر کا نام لیا ہے لہذا انہیں بھی اظہار خیال کا موقع ملنا چاہیئے۔ انوراگ شرما نے جب چدمبرم اور پلائی کا تذکرہ کیا تو اپوزیشن ارکان نے اعتراض کیا جس پر بی جے پی نے کہا کہ انہوں ( ٹھاکر ) نے اس معاملہ میں پہلے ہی نوٹس دے دی ہے واضح رہے کہ سابق مرکزی وزیر داخلہ چدمبرم نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میرا یہ شخصی تاثر ہے کہ افضل گرو کیس میں ممکن ہے کہ صحیح فیصلہ نہیں کیا گیا ہو اورپارلیمنٹ پر حملہ میں ان کے ملوث ہونے پر شک و شبہ پایا جاتا ہے۔ جبکہ عدالت کے فیصلہ پر افضل گرو کو 9فبروری کے دن پھانسی پر لٹکادیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں سابق مرکزی معتمد داخلہ جی کے پلائی نے یہ انکشاف کیا کہ عشرت جہاں کیس میں وزارت داخلہ کی جانب سے داخل کردہ دو رپورٹس ایک دوسرے سے متضاد تھے۔ سال 2009 میں حلفنامے داخل کرتے وقت پلائی معتمد داخلہ اور چدمبرم وزیر داخلہ تھے۔مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ سابق ہوم سکریٹری پلائی کے انکشافات کے بعد عشرت جہاں کیس میں کانگریس بے نقاب ہوگئی ہے۔