نریندر کمار امین ان اہم ملزمین میں شامل ہیں جنھوں نے ممبئی کالج کی 19سالہ لڑکی عشرت ‘ اس کے دوست جاوید شیخ اور دوپاکستانی شہریوں پر مبینہ فائرینگ میں شامل ہیں۔
گجرات۔ریاست کے سابق ائی پی ایس افیسر ڈی جی ونجارا کے بعد ‘ ریٹائرڈ سپریڈنٹ آف پولیس این کے امین نے عشرت جہاں کیس سے اخرا ج کی ایک درخواست پیش کی ہے۔
نریندر کمار امین ان اہم ملزمین میں شامل ہیں جنھوں نے ممبئی کالج کی 19سالہ لڑکی عشرت ‘ اس کے دوست جاوید شیخ اور دوپاکستانی شہریوں پر مبینہ فائرینگ میں شامل ہیں۔
جمعہ کے روز سی بی ائی کے اخراج کے لئے امین کو جوابی حلف نامی داخل کرنے کا وقت مہیاکیاتھا‘ جو فی الحال ایک وکیل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہا ہے۔مختلف وجوہات کی بناء پر درخواست داخل کی گئی ہے او ردعوی کیاہے کہ وہ ان لوگوں میں شامل نہیں تھا جنھوں نے فائیرنگ کی ہے۔
جمعہ کے روز انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے امین نے کہاکہ’’سابق کی عدالتوں میںیہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ میں نے عشرت یا کسی اور پر گولی نہیں چلانے والوں میں نہیں ہوں۔ میرے اوپر لگائے گئے الزامات کوثابت کرنے کے لئے کوئی فارنسک ثبوت بھی نہیں ہے۔
سی بی ائی نے مجھے موقع واردات پر لے جاکر کیس پر ریہرسل بھی نہیں کرائی۔
یہ عدالت میں ماننا ہے کہ میں نے فائیرنگ نہیں کی۔ میں بے گناہ ہوں‘‘۔ سی بی ائی کی چارج شیٹ میں الزام ہے’’ جب تمام چار محروسین( عشرت‘ شیخ‘ اور دوپاکستانی شہری) پہنچے۔
این کے امین‘ ترون اے بروت‘ جے جی پرمار‘ موہن بھائی لالہ بھائی کالاسوا‘ انجو جھیمن چودھری نے روڈ ڈیواڈر اور کار پر اپنے سرکاری پستول سے فائرینگ کرنا شروع کردیا جس کے نتیجے میں چاروں کی موقع پر ہی موت واقعہ ہوگئی‘‘ ۔
چارج شیٹ میں این کے امین پر پانچ روانڈفائرینگ کا الزام لگایا گیا ہے۔امین کے مطابق دس سے زائد گواہوں نے عدالت کے فیصلے کی بنیاد پر انہیں کیس میں ملزم ٹھرانے کاکام کیاہے۔ گواہوں کے نام ایف آئی آر میں ملزمین کے طور پر شامل ہیں۔ تاہم سی بی ائی نے انہیں گواہ میں بدل دیا ہے۔
گجرات ہائی کورٹ کی تقرر کردہ ایس ائی ٹی نے بھی گواہوں پر بھروسہ کیاتھا۔ انفرادی طور پر پارٹی کی حیثیت سے امین نے درخواست پیش کی ہے۔
ڈی جی ونجارا نے بھی اخراج کی درخواست پیش کرتے ہوئے دعوی کیاتھا کہ چارچ شیٹ ان کے خلاف’’ سیاسی دشمنی‘‘ کی بناء پر کی گئی تھی