عراق بحران کو ختم کرنے کے درکار طاقت سے امریکہ محروم۔ امریکی محکمے کے سابق عہدیدار کا بیان

واشنگٹن ڈی سی(یوایس اے):امریکی محکمہ کے سابق عہدیدار وائیل الزایات نے بغداد اور ایرابیل کے درمیان تنازع کو حل کرنے میں امریکہ کے رول پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ دونوں فریقین کے درمیان میں بات چیت کو یقینی بنانے کے لئے امریکہ درکار طاقت سے محروم ہے۔

سنٹر فار اسٹرٹجیک اینڈ انٹرنیشنل اسٹاڈیزکے پینل بحث کے دوران الزایات ک تقریر کو اسپوٹنیک نے شائع کیاجس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ امریکہ کے پاس بغداد اور ایرابیل کے درمیان مفاہمت اور بات چیت کی شروعات کے لئے درکار طاقت نہیں ہے‘‘۔

امریکی کی سفیر متعین عراق کے سابق اسٹنٹ کا ماننا ہے کہ عراقی حکومت اب بھی کردیوں کو علیحدہ مملکت کا حصہ بننے سے روک رہی ہے اور امریکہ بھی یہی چاہتا ہے کہ عراق متحد رہے۔

الزایات نے کہاکہ ’’کیونکہ وہ( امریکہ)کے دونوں سے قریبی تعلقات ہیں ‘ اور وہ چاہتا ہے دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقراررکھے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’ میں سمجھتا ہوں وہ دوریوں کو ختم کرنے کے اہل نہیں ہیں۔اور اس کے علاوہ ساز وسامان کے حوالے سے ہمارے پاس وہ طاقت نہیں ہے جس کا ہم نے عراق میں استعمال کیاتھا‘ ہمارے پاس اتنی تعداد میں فوج بھی نہیں ہے‘ ہمارے پاس ویسا سیاسی رغنہ بھی نہیں ہے‘‘۔

لہذا اس کو ختم کرنے کے لئے امریکی محکمہ نے سابق میں دونوں گروہوں کو ایک دوسرے کے خلاف اشتعا ل انگیزی سے باز رہنے کی بات کہی تھی اور مزید امریکہ نے امریکہ سے عراق کے لئے ہتھیار کی فروخت پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

الزایات نے مزیدکہاکہ ایران ایک ایسا ملک ہے جو زمینی حالات کا بھر پور فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ایرابیل او ربغداد کے درمیان میں کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب علاقائی کردی حکومت ( کے آر جی) نے پچھلے ماہ کردیش علاقے کی آزادی کے لئے ایک متنازع ریفرنڈم کرایاتھا۔

جس کے نتیجے میں90فیصد لوگوں نے عراق سے علیحدگی کی حمایت میں ووٹ دیا۔اس کے بعدتیل سے مالا مال کیرک میں تیل کے کنوں اور انتظامیہ کی عمارتوں پر عراقی نے اپنا قبضہ جمالیااور ایک روز کے اندر ہی بغداد نے وہاں پر ملٹری اپریشن کرایا۔جس کے نتیجے میں کرک کے اندر کشیدگی پیدا ہوئی۔

اسی دوران ایرابیل نے مطالبہ کیا ہے کہ ’’ فوری‘‘ طور پر عراقی فوج کو وہاں سے ہٹایاجائے۔